شیدا کے معنی
شیدا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَے (ی لین) + دا }عاشق، فریفتہ
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں ساخت اور مفمہوم کے لحاظ سے من و عن داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["عشق میں ڈوبا ہوا"],
اسم
صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
شیدا کے معنی
"شیدا:۔ عاشق و آشفتہ۔" (١٩٨٢ء، فن تاریخ گوئی اور اسکی روایت، ١١٥)
سماتا ارض میں جو پیدا اچھے زِنعتِ محمدۖ میں شیدا اچھے (١٦٣٨ء، چندر بدن و مہیار، ٧٩)
شیدا کے مترادف
پاگل, شیفتہ, عاشق, پروانہ[1], دیوانہ
آشفتہ, دیوانہ, عاشق, فریفتہ, مجنوں
شیدا english meaning
Possessedmedinsanedistraughtdeeply in lovea lovera madmandoting (on)lovingMadShaida
شاعری
- شکر کر قید سے صیاد کی ہوتی ہے رہا
آبودانہ ترا اے بلبل شیدا اٹھا - گل پہ بلبل بی فقط شیدا نہیں مل کر بھبوت
ہورہی ہے سرو پر قمری بھی جوگن اے صبا - جو تھے تماشا بیں دکن کے چمن منیں
تجھ گل اپر وہ بلبل شیدا ہوئے اتال - کیا ذوق عبادت ہو ان کو جو مس کے لبوں کے شیدا ہیں
حلوائے بہشتی ایک طوف ہوٹل کی مٹھائی ایک طرف - آج تک راز حقیقت نہ کھلا عاشق پر
دل شیدا کا ہے تو یا دل شیدا تیرا - تجھ عشق بیچ فائز شیدا خراب ہے
کچھ قتل بے گناہ سے تجکوں حذر نہیں - بساط اپنی شیدا ترا ہار بیٹھا
اسے عشق بازی میں بھولا تو دیکھا - شیدا بیگم کی یہ دختر تھی، ابھی بطن سے تھی
وہ قضا کرگئی ، افسوس ہے ، جنت کو گئی - بلبل شیدا سے گل چیں کی عداوت دیکھنا
داغ اسے گزرا جو کوئی گل چمن میں رہ گیا - کس لیے بلبل شیدا کا عدو ہے صیاد
عصمت گل پہ صیا بوسہ زن دامن ہے
محاورات
- ایک جان کیا ہزار جان سے (شیدا) عاشق ہوا
- عشق اول در دل معشوق پیدا میشود،تانہ سوزد شمع کے پروانہ شیدا میشود