شیر کے معنی
شیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شیر (ی مجہول) }{ شِیر }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی سے اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(کنایتہً) بہادر","ایک گوشت خور جانور جس کا قد گدھے کے برابر ہوتا ہے اور بدن پر دھاریاں ہوتی ہیں","بہادر آدمی","پرنالے کا منہ جو شیر کی شکل کا بنایا جاتا ہے","جرأت مند","دلیر شخص","مردِ میدان","مرگ راج"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : شیرنی[شیر (ی مجہول) + نی]","جمع ندائی : شیرو[شے + رو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : شیروں[شے + روں (و مجہول)]"]
- ["جمع ندائی : شیرو[شے + رو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : شیروں[شے + روں (و مجہول)]"]
شیر کے معنی
["\"تین افریقی شیشے کھول کر شیر کو دیکھ کر زور زور سے باتیں کر رہے تھے۔\" (١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١٠٩)"," سگِ و درباں سے جو بچتا ہوں اس کوچے میں شیر کوٹھے سے اوتر آتا ہے پرنالے کا (١٨٧٠ء، دیوانِ اسیر (مظفر علی)، ٩١:٣)"]
[" تم جاؤ گے تو باز نہ آئیں گے اہل شہر حملہ کریں گے مل کے وہ سب ایک شیر پر (١٩٨١ء، شہادت، ١٣٥)","\"اسی ملائمت نے تو ان آدمیوں کو شیر بنا دیا ہے۔\" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٣٥:١)"]
تھا ہر بات میں لطف قند و نبات ملی شیر میں تھی مگر انگبیں (١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٨٣:١)
شیر کے مترادف
اسد, باگھ, بہادر, سنگھ, دودھ
آغور, اسد, امرزے, باگھ, ببر, توانا, حیدر, دلیر, دودھ, سِنگھ, سیہ, شینہہ, ضرغام, ضیغم, غضنفر, قوی, لبن, نڈر, کشِیر, ہزبر
شیر کے جملے اور مرکبات
شیر خدا, شیرافگن, شیر فلک, شیر افگنی, شیر اندام, شیر آبی, شیر بچہ, شیر برفین, شیر بکری, شیر پنجہ, شیر پیکر, شیر تھاپ, شیر جنگ, شیرچرخ, شیر دل, شیر دم, شیر دہاں, شیر دہن نال, شیر ڈپٹ, شیر ڈنڈ, شیرزاد, شیرزد, شیر زن, شیر ژیاں, شیر سپہر, شیر سنگی, شیر شرزہ, شیر طبیعت, شیر عریں, شیر علم, شیر غاب, شیر غراں, شیر فگن, شیر قالی, شیر کوہی, شیر کی خالہ, شیر کی کچھار, شیر کیڑا, شیر گردوں, شیر گنج, شیر گیر, شیر گیری, شیر گھورو, شیر مادہ, شیر ماہی, شیر مرد, شیر مردی, شیر مست, شیر مگس, شیر نر, شیر نما, شیر نیستاں, شیر نیستانی, شیرازہ بند, شیرازہ بندی, شیر خوار, شیر و شکر, شیر مال, شیر مادر, شیر فروش, شیر پیما, شیر خام, شیر خانہ, شیر خرما, شیر خشک, شیر خوارگی, شیر خواری, شیردار, شیر داری, شیر دان, شیر دہ, شیر فام, شیر کار, شیر کاری, شیر گاہ, شیر گاہی, شیر گرم, شیر گیاہ, شیر مالی, شیر مرغ, شیر آوری, شیر برنج, شیر بہا, شیر ببر
شیر english meaning
Milk(fig) lion heart(fig.) lion-heart(Met) a brave mana liona tigertiger
شاعری
- ایسی ہستی عدم میں داخل ہے
نے جواں ہم نہ طفلِ شیر ہوئے - عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ
جُوئے خوں کو نام دے دیتے ہیں جُوئے شیر کا - کاغذی جوئے شیر لائے ہیں
اپنا تیشہ یہی قلم بابا - آب انگوری محب پیر مغاں سے کر طلب
شیرخواروں کی طرح مت رہ بہ٠ جست وجوے شیر - جب تک نہ آب پاک دہان نمی پیا
اس شیر کے نہ دل میںخیال آیا سیر کا - آج آبروبہائیے صبح فراق کی
بہر علاج دل عرق شیر کھینچیے - آپ کھل جائے گا جس شیر میں جرات ہوگی
کل کو آس دشت میں فردائے قیامت ہوگیق - شیر کی کھال بچھائے اور ملے تن سے بھبھوت
گاہ جوگی کی طرح رہتے ہیں آسن مارے - تھا یہ بھپرا ہوا عباس مرا شیر جواں
سینہ حر پہ رکھے دیتا تھا نیزے کی سناں - پھرتے پھرتے جنگلوں میں تھک گئے
کتنوں کے تئیں شیر و اژدر بھک گئے
محاورات
- آئینۂ شمشیر میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب کرنا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب ہونا
- آج کل شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں
- آدمی نے کچا دودھ (شیر) پیا ہے
- آگے پڑے کو شیر بھی نہیں کھاتا
- آنکہ شیراں راکندہ روباہ مزاج۔ احتیاج است احتیاج است احتیاج
- اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے
- اپنے گھر پر چیونٹی بھی شیر ہوتی ہے
- اپنے گھر میں کتا بھی شیر ہے