طبیب کے معنی
طبیب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ طَبِیب }حکیم، ڈاکٹر معالج
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["علاج کرنا","بیماریوں کا علاج کرنے والا","چارہ ساز","چارہ گر","علاج کرنے والا"],
طبب طَبِیب
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : طَبِیبَہ[طَبی + بَہ]
- جمع غیر ندائی : طَبِیبوں[طَبی + بوں (و مجہول)]
- لڑکا
طبیب کے معنی
"ایک مغنیہ کو بلایا گیا اور جب سچل نے اسے دیکھا تو بولے "بسم اللہ، ہمارا طبیب آ گیا۔" (١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٢٦)
"مغربی بنگال کے وزیر اعلٰی . خاندانی طبیب رہ چگکے تھے۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٥٦٠)
طبیب کے مترادف
ڈاکٹر, بید
بید, پزشک, حکیم, طَبّ, معالج, وید, ڈاکٹر
طبیب کے جملے اور مرکبات
طبیب روحانی
طبیب english meaning
A physician(see under طب N.F.*)intoxicated with divine loveTabeeb
شاعری
- بس طبیب اُٹھ جا مری بالیں سے مت دے درد سر
کام جاں آخر ہُوا اب فائدہ تدبیر کا - طبیب سبک عقل ہرگز نہ سمجھا
ہوا دردِ عشق آہ دونا دوا سے - طبیب نبض جو دیکھے جنوں کرے تشخیص
پری زدہ ہے بتائے جو کوئی کھولے فال - لے آیا یہ اوس کو یہ طبیب تمام
دیا خاص کر اپنے گھر میں مقام - بے شک شفائے خاطر بیسار ہو تدھاں
تجھ لب کے جب طبیب ستی پاوے چارہ دل - لگتی نہیں ہے دارو ہیں سب طبیب حیراں
اک روگ میں بسایا جی کو کہاں لگایا - اپنا سا ہر طبیب نے اس کا کیا علاج
- گور ہی اس کو جھنکائی عشق جس کے ہاں گیا
اس طبیب بد شگوں نے کس کے تئیں اچھا کیا - پانی طبیب دے ہے ہمیں کیا بجھا ہوا
ہے دل ہی زندگی سے ہمارا بجھا ہوا - برہا زہر پٹی ہوں مرنا ہوا ہے نیڑے
دلبر طبیب آپی اَمرتِ اَدَھر نہ بھیجا
محاورات
- پیش طبیب (حکیم) مرو پیش کار آزمودہ (تجربہ کار) برو
- چوں قضا آید طبیب ابلہ شود
- طبیب مہرباں از دیدہ بیمار مے افتد