طوفان کے معنی
طوفان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ طُو + فان }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم اور گا ہے بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آفت کا پرکالہ","باد تند","سخت بارش","شرارتی بچہ","شریف بچہ","فتنہ گر","قتل و غارت","مرگِ مفاجات","مرگِ ناگہاں","ناگہانی موت"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : طُوفانوں[طُو + فا + نوں (و مجہول)]"]
طوفان کے معنی
[" قاتل کے لامقابل آنکھوں نے کر دیا دل اس طفل اشک نے بھی طوفان دلاوری کی (١٨٠٩ء، جرأت، دیوان، ٤٩٩)"," افترا کرنے میں طوفان ہے وہ شوخ ظریف تو تیا تازہ کوئی اور نہ مجھ پر باندھے (١٨٤٣ء، دیوان رند، ٢٨٩:٢)"]
[" سلامت جو طوفان سے آگئی ہے وہ کشتی کنارے سے ٹکرا گئی ہے (١٩٨٧ء، ضمیریات، ٢٢)","\"طوفان بہت شدید ہے اور بستی یہاں سے بہت دور۔\" (١٩٦٦ء، دلہن کی سیج، ١٤٥)"," طوفان تنک سمن کی بو میں سمدور یک آنا کے انجو میں (١٧٠٠ء، من لگن، ١)","\"حضرت عثمان کے عہد کا سیاسی طوفان، ان کی شہادت . جمل کی لڑائی یہ شب چند نوخیز قریشی رئیس زادوں کی بیجا امنگوں کے نتائج تھے۔\" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٦٤٨:٣)","\"اس کا بدلہ یہ کہ اتنا بڑا طوفان، عظیم بہتان۔\" (١٩١٧ء، طوفان حیات، ٣٧)"," آبرو کہتے ہیں رونے میں اثر درد کے رونا تیرا مگر سچا نہیں طوفان ہے (١٧١٨ء، دیوان آبرو، ٧٩)"," طوفان ہوا ہے جب سوں ترے مکھ کی آب کا بازار تب سوں سرد ہوا آفتاب کا (١٩٦٧ء، اردو، کراچی، جنوری، ٤٨)"," یوں مان لے ایسا کوئی نادان نہیں ہے تم غیر سے ملتے ہو یہ طوفان نہیں ہے (١٨٥١ء، مومن (شعلۂ جوالہ، ٧٧٢:٢))"," زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مرچلے (١٧٨٤ء، درد، دیوان، ٨٧)"]
طوفان کے مترادف
آفت, طغیانی, الزام, تلاطم
آفت, آندھی, الزام, باڑھ, بہتان, تلاطم, تموج, جھگڑا, سیلاب, شور, طغیانی, غضب, غل, فساد, قتل, قہر, مصیبت, واویلا, کہرام, ہنگامہ
طوفان کے جملے اور مرکبات
طوفان نوح, طوفان میل, طوفان زدہ, طوفان خیز, طوفان باد, طوفان آب, طوفان آزمائی, طوفان بدوش
طوفان english meaning
(col. hai|at kazá| í)a hurricanea storm or wind stormcalamitycalamity or slandercalumnycommotiondelugedespicable looksfloodgreat injusticehost or sea (of troubles)hurricaneindulgeinundationludicrous appearance [A]onrush (of)persent form or staterainsrainstormslanderstormtempesttyphoonupheavalwind storm
شاعری
- تجھ میں کَس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا
چائے کی پیالی میں طوفان اُٹھاتا کیا ہے! - کسی تنکے کا سہارا نہیں منظور مجھے
اب کے طوفان جو آئے تو بہا دے مجھ کو - اشکِ مجبور کو تحقیر کی نظروں سے نہ دیکھ
یہی قطرہ کبھی طوفان میں ڈھل جاتا ہے - تخمینہِ حوادث و طوفان کے ساتھ ساتھ
بطنِ صدف میں وزن گہر کررہے ہیں ہم - بہت دن سے سمندر کی ہوا گم سم سی آتی ہے
نہ ہوں طوفان کے رخ پر سفینے، دیکھ تو آئیں - دن میں سائے کی طرح ساتھ رہا، لشکرِ غم
رات نے اور ہی طوفان اٹھا رکھا ہے - اپنی اپنی کشتی لے کر یوں دریا میں کود پڑے
جیسے صرف جہاز ہی اس طوفان میں ڈوبنے والا تھا - اتنے آسودہ کیوں ہیں اہلِ سفر
سر سے طوفان ٹل رہا ہے کیا؟ - کیوں ہَوا اس قدر رکی سی ہے
کوئی طوفان پل رہا ہے کیا؟ - ہم دونوں کے اندر کوئی طوفان چھپا ہے
دریا بھی ہے ٹھہرا ہوا چپ میں بھی کھڑا ہوں
محاورات
- آندھیوں کا طوفان برپا ہونا
- آنکھ سے طوفان اٹھنا یا بپا ہونا
- آنکھوں سے طوفان اٹھنا یا بپا ہونا
- آنکھوں میں طوفان بھرے ہونا
- ایک طوفان برپا تھا
- توتیا طوفان جوڑنا
- در خانہ مور شبنم طوفان است
- شیطان طوفان ، اللہ( سے خدا) نگہبان
- شیطانی طوفان سے خدا بچائے
- طوفان لگانا یا لگنا