عارف کے معنی
عارف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عا + رِف }خدا شناس، ولی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پہچاننے والا","جاننے والا","خدا آگاہ","خدا رسیدہ","خدا رسیدہ معرفت میں ڈوبا ہوا","خدا شناس","صاحبِ عرفان","صاحب معرفت","صاحبِ معرفت"],
عرف عارِف
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : عارِفَہ[عا + رِفَہ]
- جمع استثنائی : عارِفِین[عا + رِفِین]
- جمع غیر ندائی : عارِفوں[عا + رِفوں (و مجہول)]
- لڑکا
عارف کے معنی
"نماز کے اوقات کا پورا اور کامل عارف ہو۔" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٣٣:١)
"عارف وہ ہے کہ جب حق تعالٰی اسرارِ نہائی سے گفتگو کرتا تو وہ خاموش رہتا ہے۔" (١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٥٦)
عارف کے مترادف
آگاہ, شناسا, ولی, واقف, صاحب نسبت
آگاہ, بزرگ, جاننا, دلی, رشی, سادھو, شناسا, شناسندہ, عَرَفَ, مُنی, واقف, ولی
عارف english meaning
wisesagaciousingeniouspiousdevout(Plural) عرفا |úrafá| ; F) عارفہ á|rifah F.((Plural)عارفات árifáta devoteea holy manhold up one|s headmysticone having an intimate knowledge of Godundertake a journeyArif
شاعری
- پرت کی اگن کی بڑی کچ ہے سیک
اگر تو ہے عارف تو اندیش دیک - واقف اس امر سے ہیں عارف معبود پرست
دل اکبر جو چھدا نیزے سے تو بہر شکست - آہ سوں عاشق کی عارف بوجھتے ہیں حال دل
جیوں کہ سمجھے صوت سوں صراف تقریر طلا - عارف کے ذکر شب سیں جاتا ہے خواب غفلت
کم ڈوبتا ہے لشکر جو گرد ہو تلاوا - سو ایسے میں کوئی شخص عارف نول
کھیا اے خصوصیت تو ہے بے بدل - عارف ہے توں ہر باب کا نئیں کوئی تیرے داب کا
ہے عین دریا لاب کا جم راج کر اے راج توں - بسان دار بازاں بہر سر عالم بالا
کرے عارف ہر اک تار نفس سے نو وہاں پیدا - نت اس عارف جگا جوتی کے دربار
جو بجتے ہیں گھڑیال دن رات ہور پار - چلا آیا ہے اول سے یہی ڈول
یقینی ہے کسی عارف کا یہ قول - کیا قدر و منزلت تری دیوان عشق میں
دفتر میں جب کہ نام نہ عارف ترا چڑھے