غریق کے معنی

غریق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ غَریق }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ازحد متوجہ","سمایا ہوا","نہایت مصروف","ڈوبا ہوا","ڈوبتا ہوا","ڈوبتا ہوا آدمی"]

غرق غَرْق غَریق

اسم

صفت ذاتی

غریق کے معنی

١ - ڈوبا ہوا، غرق۔

"١٩٠٧ء سے پہلے یہ کسی کو معلوم نہ تھا کہ دورِ موسٰی کے فرعونِ غریق کی لگاش محفوظ ہے یا نہیں۔" (١٩٧٢ء، سیرت سرورِ عالم، ٤٤٩:١)

٢ - محو، مستغرق، مدہوش۔

 عروسِ برق نے اپنا نقاب اُلٹ کے تمہیں غریقِ مستی ابرِ بہار دیکھا ہے (١٩٤١ء، صبحِ بہار، ٧٧)

غریق english meaning

Immerseddrowneddrowning person. [A~غرق]overwhelmed with divine mercy. [A~غرق]submergedsunk

شاعری

  • دلا وہ کہتے ہیں ہم کو غریق رحمت ہو
    ہوئی ہے ہے ڈوب کے اشکوں میں آبروتیری
  • خاک کا پیوند ایسا گوہر نایاب ہو
    ایسا پڑا آہ گنگا میں غریق آب ہو
  • آئینہ دیکھ ہوا یار غریق حیرت
    منزل خوف شناور کو بندھا پانی ہے
  • گہ کالے بادلوں سے چمکنا بہ آب و تاب
    گہ ابر تر میں ڈوب کے ہونا غریق آب
  • ہے اشک تابہ سمک اور نالہ تابہ سماک
    حریق آتش کینہ‘ غریق لجہ غم
  • پھُٹ بہتے ہی کیا مجھ کو غریق رحمت
    آبِ کوثر سے بھرا تھا یہ پھپھولا دل کا
  • ہلتی نئی نت اسکندری بتلا وو کرتا ہے منع
    دل کے ملوک یاں آؤ مت ہوئے عشق کےیم میں غریق

Related Words of "غریق":