فرار کے معنی

فرار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ فَرار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے دخیل کلمہ ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھاگ جانا","(فَرّ ۔ بھاگ جانا)","(کیمیا) پارد","بہت بولنے والا","غائب ہونا (کرنا، ہونا کے ساتھ)"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

فرار کے معنی

١ - بھاگ جانے کا عمل، بھاگ نکلنا۔ بھاگ جانا۔ غائب ہونا۔

"زندگی سے فرار کا الزام عائد کرنا مناسب نہیں۔" (١٩٨٣ء اردو ادب کی تحریکیں، ١٠٦)

فرار کے مترادف

گریز

بھاگ, بھاگنا, بھاگڑ, دوڑ, رم, گریز, وحشت

فرار کے جملے اور مرکبات

فرار پسندی, فرار پسند, فرار شدہ

فرار english meaning

flightrunning away

شاعری

  • آیاجو غیظ میں پسر شیر کردگار
    دیدہ دلیر آنکھیں چھپا کر ہوے فرار
  • آنکھوں تلے تھے وہ تو جولا کھوں سوار تھے
    ان پر بھی آنکھ ڈالتی تھی جو فرار تھے
  • مڑکے فرار نگاہوں کو ملاتے ہی نہ تھے
    پائو اٹھتے تھے مگر آنکھ اٹھاتے ہی نہ تھے
  • تھی یاد گار عون و محمد کی کارزار
    باگیں جدھر کو مڑگئیں سب نے کیا فرار
  • عمرو و مرحب سان ہو دو اک ضرب میں چورنگ وار
    ہوش اوڑے بہرام کا گرشاسپ ہو گرم فرار
  • احباط میں جو ہمارے اس رُخ کا نکھار ہے
    چاہے حسینوں کی مجلس میں ایک اُس کا فرار ہے

محاورات

  • راہ فرار اختیار کرنا یا لینا
  • روبہ فرار لانا۔ ہوجانا۔ ہونا
  • فرار پر فرار اختیار کرنا
  • فرار ہونا

Related Words of "فرار":