فرخ کے معنی
فرخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَر + رُخ }خوبصورت، مبارکمبارک، خوبصورت
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت فر (بمعنی دبدبہ، شان و شوکت) کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ اسم رخ لانے سے بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایرانی سال کے پانچ زائد دنوں میں سے ایک","خوبصورت چہرے والا","خوش چہرہ","فَرَحَ کا مرکب","مبارک خجستہ"], ,
فرخ فَرُّخ
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
فرخ کے معنی
یاد آتے ہیں وہ ازمنۂ فرخ و سعید جب تھا بلا مبالغہ ہر روز روزِ عید (١٩١١ء، فردوس تخیل، ٢٨)
روئے فرخ پہ جو ہیں تیرے برستے انوار تار بارش ہے بنا ایک سراسر سہرا (١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ٢٥٨)
فرخ کے جملے اور مرکبات
فرخ فال, فرخ قدم, فرخ نہاد
فرخ english meaning
beautiful faced; happyfortunateauspiciousauspicious [P~ فر+رخ]luckyFarrughFarrukh
شاعری
- ہوا سحر باطل سبھی ساحراں کا
فسوں پڑتے ہیں نین جادوے فرخ - یہ کہتے تھے ہر شام و ہر بامسداد
کہ ہم اے جہاندار فرخ نہاد - دمیا صبح صادق تمن روے فرخ
خوشی کے دروداں بھیجو سوے فرخ - تج شکر ایسے بول تھے فرخ شکر سب کم ہوا
شہر بدخشاں میں نواروں لعل ادھر کے دان کوں - خدا دے اسے ایک فرخ بسر
کہ لے بد سگالاں سے خون بدر - میں اَپ دین چھوڑ پکڑیا اس دین کا مارگ
نپاتے اجھوں مو کوں ہندوے فرخ - میں اپ وین چھوڑ پکڑیا اس دین کا مارگ
نپاتے اجھوں موکوں ہندوئے فرخ - ہمن میل باندھے تمن میل سیتی
اسی تھے ہمن میل ہے سوئے فرخ - ہمن میل باندھے تمن میل سیتی
اسی تھے ہمن میل ہے سوے فرخ - دمیا صبحِ صادق تمن روئے فرخ
خوشی کے دروداں بھیجو سوئے فرخ