فصل
{ فَصْل }
تفصیلات
iعربی زبان میں دخیل اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : فَصْلیں[فَص + لیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : فَصْلوں[فَص + لوں (و مجہول)]
فصل کے معنی
"پھر قدرت کا کارفمائیاں ہیں یعنی تعمیر و تخریب، شکست و ریخت، اور وصل و فصل کی تکوینی قوتیں جو عالمِ کائنات میں ہر لحظہ جاری و ساری ہیں۔" (١٩٢٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٧١:٢)
"راتیں بھی فصل کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٢٩)
"تیز ہوائیں اور دھوپ اسکی ساری فصل کو تباہ کر دیں گی۔" (١٩٨٧ء، حصار، ٣٠)
"سترھویں فصل میں برہانِ قاطع پر غالب نے بعض اعتراضات کئے ہیں۔" (١٩٨٧ء، غالب فکر و فن، ٩٧)
"جنس قریب پر فصل کا اضافہ کر دینے سے منطقی تعریف وجود میں آجاتی ہے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٤٢)
"فصلِ خصومات کا یہ طریقہ بدایۃً عقل و منطق کے مطابق فیصلہ کرنے کے منافی ہے۔" (١٩١٥ء، فلسفہ اجتماع، ٥٢)
"مضامین کا تقابل شیفتہ، درد، بہادر شاہ ظفر اور حاجی بغلول پر لکھے ہونے مضامین سے کریں تو ان میں چند مشترک عناصر کے باوجود کافی فرق اور فصل دیکھیں گے۔" (١٩٧٠ء، برشِ قلم، ٧٩)
نہ فصلِ دو کماں ہے اور نہ اتنی پردہ داری ہے اسی کی جنشِ ابرو کا تنہا ہوں تماشائی (١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفۂ ولا، ٩)
جو کچھ فصل ایک غش سے دوسرے کو ہو بھی جاتا ہے تو اتنی دیر تک رہتا ہے محوِ گریہ و زاری (١٩١٥ء، نقوش مانی، ١٨)
نظر چیر جائے حجابات کو مئے فرق و فصلِ ظہور و بطون (١٩٦٩ء، مزمور میر مغنی، ٦)
مترادف
باب, مقالہ
مرکبات
فصل کے فصل
انگلش
["seperation","division","a section","article","clause","chapter; time","season","crop","harvest"]