فقرا کے معنی

فقرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ فُقَرا }

تفصیلات

iعربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |فقیر| کی جمع ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "عجائب القصص" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت سے درویش","جمع فقیر کی","فقیر کی جمع"]

فقر فَقِیر فُقَرا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد : فَقِیر[فَقِیر]

فقرا کے معنی

١ - غربا، مساکین۔

"جب انہوں نے آنحضرتۖ سے ایک بار گھر کے کاروبار کے لیے ایک لونڈی مانگی اور ہاتھ کے چھالے دکھائے تو آپ نے صاف انکار کر دیا کہ فقرا اور یتامٰی کا حق ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٨٩:٣)

٢ - درویش لوگ، صوفیا اکرام، بزرگانِ دین۔

"وہ ہمارے فقرا اور بزرگانِ دین تھے جن کو رعایا کے دلوں میں مذہب کا بیج بونا تھا۔" (١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ١٠:٣)

فقرا english meaning

the poor; religious mendicantsderwishes

شاعری

  • دینے والے کا کب احسان گدا لیتے ہیں
    آبرو بچ کے ٹکڑا فقرا لیتے ہیں
  • آبرو کی جو صفات فقرا سے پیدا
    صورت وصل ہوئی ذات خدا سے پیدا
  • مال کیا جان مری وقف ہے اور لا یملک
    میں فقیر اور فقرا ہوتے ہیں سب لاوارث

Related Words of "فقرا":