قدرت کے معنی

قدرت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قُد + رَت }قوت، طاقت، شان الٰہی

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنوں اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["قابل ہونا","خدا تعالٰے کی صفت اور طاقت یا شان","وہ طاقت جس سے دنیا اور اس میں ہر چیز پیدا ہوتی ہے"],

قدر قُدْرَت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم معرفہ ( مؤنث - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • ["جمع : قُدْرَتیں[قُد + رَتیں (یائے مجہول)]","جمع غیر ندائی : قُدْرَتوں[قُد +رَتوں (و مجہول)]"]
  • لڑکا

قدرت کے معنی

["١ - طاقت، قوت، زور۔","٢ - مجال، سکت۔","٣ - امکانی، قوت، دسترت، مقدور، عبور۔","٤ - قابو، اختیار۔","٥ - حوصلہ، ہمت، سکت۔","٦ - [ مجازا ] وہ طاقت جس سے دنیا اور اس میں موجود ہر چیز پیدا ہوتی ہے۔"]

["\"خدا کے سوا کس میں اتنی قدرت ہے کہ کسی کے کام آسکے۔\" (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٤٤)","\"جب وہ نہ فرماتے کہ اچھا سدھا رو تب تک ان کی قدرت نہ تھی کہ خود رخصت ہو سکتے۔\" (١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ٤٢)","\"آپ کو اس زبان کے محارورں کے استعمال پر پوری قدرت نہیں ہے۔\" (١٩٨٥ء، بزم خوش نفساں، ٢٨)"," موت بھی آئی تو چہرے پر تبسم ہی رہا ضبط پر ہے کس قدر ہم کو بھی قدرت دیکھیے (١٩٢٠ء، روح ادب، ٨٦)"," ہو طرف مجھ پہلوان شاعر کا کب عاجز سخن سامنے ہونے کو صاحب فن کے قدرت چاہیے (١٨١٠ء، کلیات میر، ٢٩٤)","\"یہ قوت قدرت کی تخلیقی طاقت کا ایک عکس ہے۔\" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١١٧)"]

["١ - خدائی طاقت یا شان خداوندی، کرشمۂ قدرت، خدا کی ذات۔"]

["\"ان پر قدرت کی خاص نظر تھی۔\" (١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٢ اپریل، ١٤)"]

قدرت اللہ شہاب، قدرت الاسلام، قدرت الٰہی

قدرت کے مترادف

حیثیت, طاقت, قابو, بس[2], ہمت, منصب, مجال, فطرت

اختیار, استعداد, بس, بل, توانائی, جہان, حوصلہ, دسترس, دنیا, زور, سکت, شکتی, طاقت, قابلیت, قابُو, قَدَرَ, قوت, لیاقت, مجال, مخلوق

قدرت کے جملے اور مرکبات

قدرت کا کھیل, قدرت بیان

قدرت english meaning

ability or power (to do)command (of language ,etc)divineDivine powergobbled upmisappropriatenatureomnipotencepowerthe creationthe natureuniverseQudrat

شاعری

  • ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں
    سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں
  • چمن میں کون ہے جو کاتبِ قدرت کا خط سمجھے!
    لکھی ہیں ورنہ ہر پتے پہ تاریخیں گلستاں کی
  • موت بھی آئی تو چہرے پر تبسم ہی رہا
    ضبط پر ہے کس قدر ہم کو بھی قدرت دیکھئے
  • تمہیں مجھ سے محبت ہے

    محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
    کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
    اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے

    یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
    نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
    ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
    اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے

    محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
    کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
    اور شب میں بارہا اُٹھے
    زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
    محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
    کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
    بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
    اسے بس ایک ہی دُھن ہے
    کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
    کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘

    تمہیں مجھ سے محبت ہے
    سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
    پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
    زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
    محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
    ہمارے ہیں
    ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
    سُنہرا دن نکلتا ہے
    محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے
  • کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سرزمینوں میں
    کہ جو اہلِ محبت ک سدا بے چین رکھتی ہے
    کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پارا
    کہ جیسے شام کا تارا
    محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
    گُماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے اُلفت کا!
    یہ عینِ وصل میں بھی ہجر کے خدشوں میں رہتی ہے
    محبت کے مُسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں
    تھکن کی کرچیاں چنتے ‘ وفا کی اجرکیں پہنے
    سمے کی رہگزر کی آخری سرحد پہ رکتے ہیں
    تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھام کر
    دھیرے سے کہتا ہے‘
    ’’یہ سچ ہے نا…!
    ہماری زندگی اِک دوسرے کے نام لکھی تھی!
    دُھندلکا سا جو آنکھوں کے قریب و دُور پھیلا ہے
    اِسی کا نام چاہت ہے!
    تمہیں مجھ سے محبت تھی
    تمہیں مجھ سے محبت ہے!!‘‘
    محبت کی طبیعت میں
    یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
  • امجد یہ تقدیر تھی اس کی یا قدرت کا کھیل!
    گرا جہاں پر رات کا پنچھی، تھوڑی دور اجالا تھا
  • کسی سے مہر اور کسی سے کینہ کسی سے ناتا کہیں قرابت
    آٹھی جو دل سے بھرم کی نٹی تو پھر یہ دیکھی خدا کی قدرت
  • مہرباں جس پہ وہ ہو عیب ہو اس میں کیونکر
    ہر پلیدی کو بنا دیتی ہے پاکی قدرت
  • کیا پختہ روشنائی تھی قدرت کے خامے میں
    مضمون تھا آفتاب کا ذروں کے نامے میں
  • تو کھائے تو ہڈیوں کو کھا اے سگ یار
    ہر مار سکے یہ کیا ہما کی قدرت

محاورات

  • اللہ میں سب قدرت ہے
  • اللہ کی قدرت (ہے)
  • اللہ کی قدرت کا تماشا دیکھنا
  • اللہ کی قدرت کا تماشا نظر آتا ہے۔ اللہ کی قدرت نظر آتی ہے۔ اللہ کی قدرت ہے
  • ایتر کے گھر تیتر (باہر باندھوں کہ بھیتر) سبحان تیری قدرت
  • اے تیری قدرت کے کھیل چھچھوندر (بھی ڈالے) لگائے چنبیلی کا تیل
  • پڑھیں فارسی بیچیں تیل‘ یہ دیکھو قدرت کے کھیل
  • پڑھے (پڑھیں) فارسی بیچیں تیل۔ یہ دیکھو قدرت کے کھیل
  • تیری قدرت کے آگے کوئی زور کسی کا چلنے ناہیں۔ چینٹی پر ہاتھی چڑھ بیٹھے تب وہ چینٹی مرے ناہیں
  • سابن تھوڑا پانی گدلا کیا مل مل کے دھوتا ہے، اندر داگ لگا قدرت کا جب دیکھو جب روتا ہے

Related Words of "قدرت":