قفس کے معنی
قفس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَفَس }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مشتق اسم ہے۔ فارسی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پکڑنا","بندی خانہ","پرندوں کا پنجرا","غالب خاکی","قالب خاکی","قید خانہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : قَفَسوں[قَفَسوں (و مجہول)]
قفس کے معنی
ٹپک پڑتا ہے رہ رہ کر قلم کی آنکھ سے آنسو قفس میں بیٹھ کر جب آشیاں تحریر کرتے ہیں (١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٧٥)
قفس کے جملے اور مرکبات
قفس عنصری
قفس english meaning
a bird|s cage; a coop; a lattice; network; (met) the body; the skeleton of the thorax
شاعری
- ہوا ہے کنج قفس ہی کی بے پری میں خوب
کہ پر کی سال تلک لطف تھا رہائی کا - گلشن کے طائروں نے کیا بیمروتی کی
یک برگ گل قفس میں ہم تک نہ کوئی لایا - مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر
کہہ اے نسیم صبح گلستاں کی کیا خبر - پر افشانی قفس ہی کی بہت ہے
کہ پرواز چمن قابل نہیں پر - چمن کا نام سُنا تھا وے نہ دیکھا ہائے
جہاں میں ہم نے قفس ہی میں زندگانی کی! - ہم تو اسیر کنجِ قفس ہو کے مر چلے
اے اشتیاقِ سیر چمن تیری کیا خبر - بے بال و پر اسیر ہوں کنج قفس میں میر
جاتی نہیں ہے سر سے چمن کی ہوا ہنوز - ہم نے بھی نذر کی ہے کہ پھریے چمن کے گرد
یارب قفس کے چھوٹنے تک بال و پر رہیں - قفس میں میر نہیں جوشِ داغ سینے پر
ہوس نکالی ہے ہم نے بھی گل کے موسم کی - بس میں دو برگ گل قفس میں صبا!
نہیں بھوکے ہم آب و دانے کے
محاورات
- دم قفس کرنا
- روح کا قفس عنصری سے پرواز کرنا
- طوطی را بازاغے ہم قفس کردند