قفل کے معنی
قفل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قُفُل }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے لحاظ سے اصل حالت میں داخل ہوا۔ اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بچانا","وہ لوہے کا آلہ جس سے دروازوں یا صندوقوں کو بند کرتے ہیں اور جو بغیر چابی کے کھل نہیں سکتا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : قُفُلوں[قُفُلوں (و مجہول)]
قفل کے معنی
"مضبوط اور دیر پا قفل . دینا چاہتے تھے۔" (١٩٨٣ء، دجلہ، ٦)
"ایک مرغ کی آنکھ خار کھلے ہونے کی وجہ سے پھوٹ گئی اور قفل کی لات سے ایک مرغ کی چونچ مع جبڑے الگ ہو گئی۔" (١٩٢٣ء، اہل محلہ اور ناہل پڑوس، ١٤)
گر نہیں شوق زباں بندی کا کس لیے قفل پڑھاتے ہو تم (١٨٦٦ء، دیوان فیض حیدر آبادی، ١٦٣)
"عمرو نے دونوں پاؤں صر صر کے گلے میں ڈال کر مثل کشتی گیروں کے قفل مارا کہ صر صر نیچے اور آپ اوپر گیا۔" (١٨٨٢ء، طلسم ہو شربا، ٢٣٥:١)
قفل کے مترادف
تالا
تالا, جندرا, جَندرا, قَفلَ, قلف, لاک, مزلاج, مغلاق
قفل english meaning
a padlocka lock; a bolta lock
شاعری
- آنکھ اور منظر کی وسعت میں چاروں جانب بارش ہے
اور بارش مین‘ دُور کہیں اِک گھر ہے جس کی
ایک ایک اینٹ پہ تیرے میرے خواب لکھے ہیں
اور اُس گھر کو جانے والی کچھ گلیاں ہیں
جن میں ہم دونوں کے سائے تنہا تنہا بھیگ رہے ہیں
دروازے پر قفل پڑا ہے اور دریچے سُونے ہیں
دیواروں پر جمی ہُوئی کائی میں چھُپ کر
موسم ہم کو دیکھ رہے ہیں
کتنے بادل‘ ہم دونوں کی آنکھ سے اوجھل
برس برس کر گُزر چُکے ہیں‘
ایک کمی سی‘
ایک نمی سی‘
چاروں جانب پھیل رہی ہے‘
کئی زمانے ایک ہی پَل میں
باہم مل کر بھیگ رہے ہیں
اندر یادیں سُوکھ رہی ہیں
باہر منظر بھیگ رہے ہیں - فرق
کہا اُس نے دیکھو‘
’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
کئی ذائقے ہیں‘
جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!
تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
پَوروں میں جلتا ہے
اور ایک آتش فشاں کی طرح
اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
(جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
تو کیا یہ سبھی کچھ‘
اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
مگر اِک گِرہ ہے‘
فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
نہاں اور عیاں ہیں‘
غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
بات کرتے نہیں‘
سر اُٹھاتے نہیں…‘‘
کہا میں نے‘ جاناں!
’’یہ سب کُچھ بجا ہے
ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
وہ کیا ہے!
مری جان‘ دیکھو
یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
(بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
اور اُس سے آگے
محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
یہ اِک کیفیت ہے
جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
تری اور مری بات کے درمیاں
بس یہی فرق ہے!
ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
بس یہی فرق ہے!! - خط آنے دودہن کا معماکھلے گا آپ
امجد کے قفل کو نہیں حاجت کلید کی - نہ ہاوے دین کی لذت جسے دنیا کی خواہش ہے
قفل ہے لذت دنیا حقیقت کے خزانے کا - کوئی مال اکٹھا کرتا ہے کوئی کنجی قفل لگاتا ہے
جب دیکھا خوب تو آخر کو سب جھگڑا رگڑا جاتا ہے - ہر یک بن کیے درجک کے تئیں جگ ادھار
خزاں قفل کیتا ہے کیل بہار - سندر ناسک میں بیسر قفل دو حلقے کرن دستے
کنگ زنجیر زلفاں کر سہاوے روپ میں بھاری - جو شہ کیلی دبٹے قفل لیے تلار
کھلے دھن کے طبلے سو لعل آئے بھار - ہریک بن کے دُرجک کے نئیں جگ ادھار
خزاں قفل کیتا ہے کیبلی بہار - نہ پاوے دین کی لذت جسے دنیا کی خواہش ہے
قفل ہے لذت دنیا حقیقت کے خزانے کا
محاورات
- زبان میں قفل لگنا
- زبان پر قفل لگانا
- زبان میں قفل لگانا
- قفل بند ہونا
- قفل توڑنا
- قفل جھوٹا ہونا
- قفل دہن کھلنا
- قفل دہن ہونا
- قفل لگانا
- قفل میں بند ہونا