قوال کے معنی
قوال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَوْ + وال }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بسیار گو","بہت بولنے والا","خوش گفتار","خوش گو","رامش گر","سرائندہ کلامِ عارفانہ","شیریں زباں","قول سرا","گوّیا جو صوفیانہ یا حقانی چیزیں گائے","نغمہ سرا"]
قول قَوّال
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- ["جمع ندائی : قَوّالو[قَوْ + وا + لو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : قَوّالوں[قَوْ + وا + لوں (و مجہول)]"]
قوال کے معنی
["\"رات آٹھ بجے قوال پہنچ گئے۔\" (١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٠٧)"]
قوال کے مترادف
گویا, مطرب
خنیاگر, راگی, سرانندہ, سرودسرا, قَوَلَ, گویا, گویّا, مترنّم, مطرب, مُطرب, مغنّی, مغنی, ڈوم, کلانوت
قوال english meaning
a musician or choristera profesional story-tellera professional story-tellera singer one who speaks well or fluentlymystic chorus
شاعری
- وہ اپنی اپنی جگہ گاتے ناچتے ہیں کھڑے
چمک چمک کے خوشی سے طوائف و قوال - قوال گوجروں سنے کیا کم ہیں مجلسوں میں
شبخوں لوٹ لے ہیں لیکن رجھا رجھا کر