ماس کے معنی
ماس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ماس }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ مانس)","ماہ قمر"]
1 ماس
اسم
اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
ماس کے معنی
تیری یاد میں سب کو بھولوں بارہ ماس برابر بھولوں (١٩٢١ء، لخت جگر، ٣١١:٢)
ماس کے مترادف
گوشت
چاند, چندریا, سالن, شہر, قلیہ, قمر, گوشت, لحم, ماہ, مٹی, مہینا, مہینہ
ماس کے جملے اور مرکبات
ماس میڈیا, ماس خورا[2]
شاعری
- جیو نہیں پر غم کے پربت راس آج
واحسینا غم ہے بارہ ماس آج - ایک خانہ باغ چھوٹا سا تھا کھڑ کیوں کے پاس
جس میں کبھی بہار نہ آئی تھی بارہ ماس - سانس ماس سب جیو تہارا توہے کھرا پیارا
نانک شاعر یو کہت ہے سچے پرور دگارا - سدبد گنوا میری نپٹ مجنوں کیا برہا مجھے
یو غم میں گلتا ماس سو جھج جھج کے گلتا ہے ہنوز - موہنا ایک قل نیری سونروں سائیں ساس موہناں
جی دن تج بن جا وہں کھری برس چہ ماس موہناں - بڑے کوئی دس ہور کوئی ماس کوں
بڑے شہ ہر ایک تل ہریک قاس کوں - جب تلک ہے حاکمان وقت سے ان کو گریز
گویا یہ ہندو ہیں انگریزی گئو کا ماس ہے - درم و دام اپنے پاس کہاں
چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں - کیا سن توں یو بات منج پاس کا
دیا تج کوں فرصت میں چھے ماس کا - بڑے کوئی دِس ہور کوئی ماس کوں
بڑے شہ ہربک تل ہر ایک تاس کوں
محاورات
- از ماست کہ برماست
- ازماست کہ برماست
- اگلا جھولے بگلا جھولے ساون ماس کریلا پھولے
- التماس پیرا ہونا
- اللہ بس (اور) باقی (- ماسویٰ) ہوس
- اوناماسی نہ آوے۔ میا پوتھی لاوے
- اونچ بڑیڑی کھوکھر بانس رن کھیلوں بارہ ماس
- ایک ماس رتو آگے دھاوے
- بن بالک اور بھینس اکھاری۔ جیٹھ ماس یہ چار دکھاری
- چیل کے گھر (گھونسلے میں) ماس کہاں