مانع کے معنی
مانع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ما + نِع (کسرہ ن مجہول) }باز رکھنے والا، خدا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان یں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["روکنا","(مَنَعَ ۔ روکنا)","باز رکھنے والا","خدا تعالیٰ کا نام","دیکھئے: ال کے تحت میں","روکنے والا","سدِ راہ","مزاحم ہونے والا","منع کرنے والا","منع کنندہ"],
منع مَنَع مانِع
اسم
صفت ذاتی, اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
مانع کے معنی
["\"بس ذرا جرات رندانہ کی ضرورت ہے اب تو کوئی اصطلاحات کی دقت بھی مانع نہیں ہے۔\" (١٩٩٣ء، اردونامہ، لاہور، جون، ٧)"]
[" تو متین و قادر و قہار و قیوم و کبیر تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر"]
مانع english meaning
Mane
شاعری
- گرمی عشق مانع نشو نما ہوئی!
میں وہ نہال تھا کہ اُگا اور جَل گیا - درد دل پر یہ کون تھا مانع
شرم آڑے ہوئی حیا مانع - کس طرح آگے بڑھوں مانع ہے کچھ پاس ادب
آنہ جائے زیر پا سایہ تری دیوار کا - کب مانع نظارہ جاناں نہیں ظالم
کب چرخ مری آنکھ کا جالا نہیں ہوتا - قطب جو بن پہ سٹنے ہات آتے ہیں اومس سیتے
سو تولے ہات کوں ہوتا ہے چنچل تج پدک مانع - نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستان کا - تو متین و قادر و قہا و قیوم کبیر
تو لطیف و مانع و رزاق و جبار و خبیر - چنچل کے پگ کا عاشق ہوں منگے بھوئیں پاؤں پڑنے کو
سوتس کے پاؤں کے پینجن کا ہوتا ہے جھنک مانع - لگائی تھی ستم گر تیغ جھوٹے ہاتھ سے تونے
عدو کو خلد سے جھوٹی شہادت ہوگئی مانع - موج خوں رات ادھر عرش سے گزرے ہے اگر
گریہ یکدم بھی تو ہو مانع خوں خوردن دل
محاورات
- استخارے کا مانع ہونا
- مانع آنا (یا ہونا)
- مانع ہونا