مباح
{ مُباح }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تجریراً ١٥٠٣ء، کو "لازم المبتدی" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتاہے۔
["بوح "," مُباح"]
اسم
اسم نکرہ ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مُباحات[مُبا + حات]
مباح کے معنی
١ - شریعت کے موافق، جس کی شرع میں اجازت ہو، جائز روا، حلال
"حضرت عمرو بن معدیکرب شراب کو مباح کہا کرتے تھے" (١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، اگست ١٦)
٢ - ٹھیک، مناسب، درست، ناقابل اعتراض، رسم و رواج یا دستور کے مطابق۔
"وہ اپنے آپ کو ولی کہتے ہیں اور وظیفہ خواری کو اپنے لیے مباح تصور کرتے ہیں"۔ (١٩٩٩ء، قومی زبان، کراچی، فروری ٥٤)
٣ - پاک، شدھ، پوتر، فدبوح، ذبیحہ، ذبح کیا گیا۔(فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
"اگر ان معاہدین کی طرف سے وعدہ شکنی ہو تو ان پر حملہ کیا جائے گا نہ ان کے آدمیوں سے تعرض ہو گا البتہ ان کے احوال مباح ہوں گے" (١٩٦٠ء، سیاسی وثیقہ جات، ٥٦)
٤ - معاف(خون وغیرہ کے لیے مستعمل)
مترادف
جائز, درست, حلال, مشروع
مرکبات
مباح الاصل, مباح الدم
انگلش
["lawful pleasure"]