متر کے معنی

متر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مِتْر }{ مِت + تَر }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, ١ - کھیل کا افر، وہ لڑکا جو کھیل میں سردار بنایا جائے، سرگروہ، سرغنہ، کپتان، صوبہ دار۔, m["وہ لڑکا جو کھیل میں سردار بنایا جائے","وہ لڑکا جو کھیل کے دوران سردار بنایا جائے","ہم نشیں","ہم نشیں جلیسں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : مِتْروں[مِت + روں (و مجہول)]

متر کے معنی

١ - دوست، رفیق، یار، خیر خواہ، ساتھی۔

"وہ آدمی تمہارا متر یا خیرخواہ نہیں جو لوگوں میں تمہاری شکایت اس نیت سے کرتا ہے کہ تمہاری ہتک ہو۔" (١٩٨٥ء، مہا بھارت کٹھن مالا، ١٣)

٢ - مصاحب، ہم نشین۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)

 سب پہ غالب تھا اثر متر کا سیاروں میں تھا نمایاں یہی قسمت کے مددگاروں میں (١٩٤٥ء، کمار سمبھو، ١٤٩)

٣ - سورج، آفتاب۔

١ - کھیل کا افر، وہ لڑکا جو کھیل میں سردار بنایا جائے، سرگروہ، سرغنہ، کپتان، صوبہ دار۔

متر english meaning

caption of a teamLeaderSkipper

محاورات

  • تلسی ایسے متر کو کود پھاند کے جائے۔ آوت ہی تو نہیں ملے اور چلت رہے مرجھائے
  • توبہ فرمایاں چراخود توبہ کمتر می کنند
  • دن آویں (آئیں) کھوٹے تو مترہی لوٹے
  • دھیرج دھرم متر اور نار۔ آپھت کال پرکھئے چار
  • صورت میرے متر کی من میں رہی سمائے،جو مہندی کے پات میں لائی لکھی نہ جائے
  • گر ‌سے ‌لپٹ ‌متر ‌سے ‌چوری۔ ‌یا ‌ہو ‌نردھن ‌یا ‌ہو ‌کوڑھی
  • مترس ازبلائے کہ شب درمیان۔کسی مصیبت سے ڈرنا نہیں چاہیے
  • مشکلے دارم زدانشمند مجلس بار پرس۔ توبہ فرمایاں چرا خود توبہ کمترمی کنند
  • نعمت غیر مترقبہ ملنا یا ہاتھ آنا
  • کھتری ‌پترم ‌کبھی ‌نہ ‌مترم ‌۔‌جب ‌دیکھو ‌جب ‌دگم ‌دگا

Related Words of "متر":