مجال کے معنی

مجال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَجال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ملک میں پھرنا","ان معنوں میں عربی میں استعمال نہیں ہوتا","چوگان پھرانے کا میدان","چکر دینے کا میدان"]

جول مَجال

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

مجال کے معنی

١ - [ لفظا ] جولا نگاہ، گھومنے پھرنے کا میدان، چوگان پھرانے کا میدان، چکر دینے کا میدان؛ مراد: قدرت، طاقت، بساط، حوصلہ، مقدور، ہمت، تاب۔

"اب کس کی مجال ہے جو انہیں غلط کہے۔" (١٩٩٥ء، نگار، کراچی، ستمبر، ١٣)

٢ - موقع

"شریر دوستوں میں مجال دخل کی پائیں گے۔" (١٨٣٧ء، بستان حکمت، ٥٤)

مجال کے مترادف

تاب, طاقت, قابو, قدرت, بس

بس, بساط, پرکرم, تاب, جَدَلَ, جولانگاہ, حوصلہ, حیثیت, سامرتھ, طاقت, قابو, قُدرت, مجازاً, مقدرت, مقدور

مجال کے جملے اور مرکبات

مجال نظر

مجال english meaning

abilityauthorityopportunityopportunity [A doublet of ?????]powerroom

شاعری

  • مجال ہے کوئی مجھ سے تجھے جُدا کردے
    جہاں بھی جائیگا تو میں تجھے صدا دوں گا
  • نہ درندہ رہتا ہے واں آبخور
    نہ پرندہ کوں ہے مجال گزر
  • لائق تری صفت کے صفت میری ہے مجال
    آشفتہ طبع شاعر خستہ کی کیا مجال
  • تو کیا ہے اور تیری جدل و قتال کیا
    ٹھہرے ہمارے آگے کسی کی مجال کیا
  • منظور روحکو نہیں افشاے راز عشق
    آنسو ہماری شمع لحد کیا مجال دے
  • مجال کیا جو مقابل ہو موجہ سیال
    گڑا ہے برق کے دامن میں اس کا آنول نال
  • وہ آکے خواب میں تسکین اضطراب تو دے
    ولے مجھے تپش دل مجال خواب تو دے
  • ہوتے تیرے مجال ہے ہم درمیاں نہ ہوں
    جب تک وجود شخص ہے سایا نہ جائے گا
  • مجال تھی جو کوئی روکتا زمانے میں
    ہم اپنے دَم سے صبا تیغ بے پناہ رہے
  • مجھکو ہوتا نہ اگر بخشش امت کا خیال
    روک لیتا مجھے رستے میں یہ حر کی تھی مجال

محاورات

  • تمہاری کیا بساط (طاقت یا مجال) ہے
  • مجال رکھنا (یا ہونا)

Related Words of "مجال":