محور کے معنی

محور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مِح (کسرہ م مجہول) + وَر }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم| ہے اردو میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ ١٨٦٣ء کو "رسالہ اصول کلوں کے باب میں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حَوَرَ ۔ پھرنا)","دھری جس پر پیہ گردش کرتا ہے","دھری جس پر پیّا گردش کرتا ہے","وہ فرضی خط جس پر کوئی جرم فلکی گردش کرے۔ اس کے سرے قطب شمالی و جنوبی یا قطبین کہلاتے ہیں"]

حور مِحْوَر

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : مِحْوَروں[مِح (کسرہ م مجہول) + وَروں (و مجہول)]

محور کے معنی

١ - وہ دھرا جس پر پہیا گھومتا ہے، کیلی جس کے گرد کوئی چیز گھومتی ہو؛ (مجازاً) مرکز۔

"اقبال کی فکر مرکز و محور تو اسلام کا ابدی نظام اور فلسفہ ہے۔" (١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، نومبر، ٩)

٢ - وہ فرضی خط جس کے گرد زمین گھومتی ہے اور جو زمین کے مرکز سے گزرتا ہے، اس کا ایک سرا قطب شمالی اور دوسرا سرا قطب جنوبی کہلاتا ہے اور دونوں کو قطبین کہتے ہیں۔

 گوئے زمین کے واسطے محور عطا ہوا بحررواں کو گنج جواہر عطا ہوا (١٩٨١ء، شہادت، ١٠٦)

٣ - ایک ایسا خط مستقیم جو کسی جسم کے ایک سرے سے ہو کر دوسرے سرے تک گزرے۔ (ماخوذ: اردو انسائیکلوپیڈیا، 914)

محور کے مترادف

قطب, مدار

پھرنا, دُھرا, قطب, مدار, کیلی

محور کے جملے اور مرکبات

محور حرکت, محور ارض, محور اصغر, محور اعظم, محور زمین, محور قطبی, محور نظر, محور اکبر, محور حامل

شاعری

  • خط محور پر تری انگیا کی ڈوری ڈور ہے
    غیرت قطبین ہیں اے ماہ پیکر چھاتیاں

Related Words of "محور":