مری کے معنی
مری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَر + ری }{ مِری }
تفصیلات
١ - (طب) گلے سے معدے تک کی نالی، زخرہ، غذا کی، حلق (Gullet)۔, ١ - مرا (میرا) کی تانیث، میری۔, m["(بلوچستان) ایک قوم","استخوان نرم","جیتا ہوا","گلے سے معدے تک کی ہڈی","ماری گئی","مردہ ہوئی","مرکنی ہڈی","میر (کھیلوں میں )","میری کا مخفف","وبا طاعون"]
اسم
اسم نکرہ
مری کے معنی
مری english meaning
(short for میری PRON.*)upper end of men`s toga among Hindusupper end of men|s toga among HIndus
شاعری
- مری اب آنکھیں نہیں کُھلتیں ضعف سے ہمدم
نہ کہ کو نیند میں ہے تو یہ کیا خیال کیا - بس طبیب اُٹھ جا مری بالیں سے مت دے درد سر
کام جاں آخر ہُوا اب فائدہ تدبیر کا - طائرِ سدرہ سے میں تیز پری کرتا ہوں
دیکھو پہنچی ہے چمن میں مری پرواز کہاں - ہوا میں سجدہ میں پر نقش میرا یار رہا
اُس آستاں پہ مری خاک سے غبار رہا - کس مرتبہ تھی حسرتِ دیدار مرے ساتھ
جو پھول مری خاک سے نکلا نگراں تھا - برسوں سے مری اس کی رہتی ہے یہی صحبت
تیغ اُس کو اٹھانا تو سر مجھ کو جھکا جانا - اُدھر کھلی مری چھاتی ادھر نمک چھڑکا
جراحت اس کو دکھانے کا اب مزا نہ رہا - سب سرگزشت سُن چکے اب چپکے ہو رہو!
آخر ہوئی کہانی مری تم بھی سو رہو! - احوال کی خرابی مری پہنچی اس سر سے
اس پر بھی وہ کہے ہے ابھی ٹک خراب ہو - حاصلِ دو جہان ہے اک حرف
ہو مری جان آگے تم مختار
محاورات
- آنکھیں استاد سامری ہونا
- اپنا گھٹنا کھولیے اور آپ ہی مریے لاج / لاجوں مریے
- اپنی بیر کو گھولم گھالا۔ ہمری بیر کو بھوکم بھاکا
- اپنی ران کھولیے آپ ہی لاجوں مریئے
- اپنی ران کھولیے آپ ہی لاجوں مریے
- ادھار کی کیا ماں مری ہے
- اس نر کے بھی ایک دن پڑے گلے میں پھاند۔ جس نے چوری لوٹ پر لی کمریا باندھ
- اندھے رسیا آئینہ پر مریں
- اڑسٹھ تیرتھ کر آئی۔ تمری تو بھی نہ گئی کڑواہٹ
- بابا جی چیلے بہت ہوگئے ہیں۔ بچا بھوکے مرینگے تو سب چلے جائینگے