مزاج
{ مِزاج }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمالہ وتا ہے اور تحریراً ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مِزاجوں[مِزا + جوں (و مجہول)]
مزاج کے معنی
"اجزائے جسمی چند طرح کے ہیں جو کہ اول مزاج اخلاس سے متولد ہوئے۔" (١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات، (ترجمہ) ٤٤٢)
"اس مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا جائے گا کہ نفس مزاج کا نام نہیں ہے۔" (١٩٤٠ء، اسفار اربعہ (ترجمہ)، ١٠٥٣:١)
"روپے پیسے کی طرف سے بے فکری، دوسرے مزاج کی رنگینی. میاں اچھن تو گانے والی کی لے پر مر مٹے۔" (١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ٤٥)
"اگر آوازوں کی یہ کثرت اردو رسم الخط میں نہ ہوتی تو اس کا مزاج وہ نہ ہوتا جو آج ہے۔" (١٩٩٤ء، نگار، کراچی، ستمبر ٨٥)
"بعد اختلاط و امتزاج کےح جو مزاج اس کا حاصل ہوا ایسا من ور عن دریافت نہیں ہو سکتا۔" (١٨٦٥ء، رسالہ علم فلاحت، ٢)
"تمام خطرے اور جراثیم جو غذائی واسطوں پر نمو پاتے ہیں ان کے لیے ایک معیز قلوئیت یا ترشیئت کی ضرورت ہوتی ہے یہ ان واسطوں کا مزاج کہلاتا ہے۔" (١٩٦٧ء، بنیادی فرد حیاتیات، ٢٧١)
"موضوعات کو وسعت دی گئی تو غزل کے مزاج کی نرمی پر چھوٹ پڑنے کی فکر پیدا ہوئی۔" (١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٣٦)
وہ بلاتے ہیں زکی تجکو مگر جاتا نہیں او گدائے خستر و بے بےخانماں اتنا مزاج (١٩٨٥ء، دیوان زکی، ٥٦)
مترادف
طبیعت, طبع, عادت, لطیفہ, سیرت, نہاد
مرکبات
مزاج مقدس, مزاج ملی, مزاج مؤثق, مزاج نامہ, مزاج والا, مزاج عامہ, مزاج عصبی, مزاج کا تیز, مزاج کا جھلا, مزاج کا کڑوا, مزاج داری, مزاج دان, مزاج دانی, مزاج دموی, مزاج دہر, مزاج رخو, مزاج پرسی, مزاج پیٹی, مزاج ثانی, مزاج خاص, مزاج خانقاہی, مزاج دار, مزاج اتم, مزاج اول, مزاج آشنا, مزاج بسیط, مزاج بلغمی
انگلش
["(lit.) \"A mixture\"","anything mixed."]