مس کے معنی
مس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِس }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو زبان میں بطور |اسم| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء، کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ہوا۔, m["ایک کانی جوہر کا نام جس کے ظروف بنائے جاتے ہیں","بن بیاہی لڑکیوں کو ان کے باپ کے نام سے پہلے یہ لفظ لگا کر بلاتے ہیں","چھونے کا فعل","سبزہ کا آغاز","موچھوں کا رواں","میل رجحان (ہونا کے ساتھ)","واحد استعمال نہیں ہوتا","کنواری لڑکی","کی طرح","ہم بستری (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مس کے معنی
دلِ بیدار فاروقی دل بیدار کراری مسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دذل کی بیداری (١٩٣٥ء، بال جبریل، ٥٧)
مس کے مترادف
تانبا, تامڑا
ایسے, بھوگ, بھول, بہانہ, تانبا, جماع, جیسے, چالاکی, چوک, چھونا, چھُونا, حیلہ, دوشیزہ, دھوکا, روشنائی, سہو, سیاہی, لمس, مسی
مس کے جملے اور مرکبات
مس خام[1], مس فروش[1], مس گر[1], مس لاظل[1], مس بابا[2], مس ورلڈ[2], مس فائر[3]
مس english meaning
(usually used as plural) Down on lipscoppermisstaste (for something)
شاعری
- آب رواں کی بات بوقت وضونی
دست نبی سے مس جو ہوا آبروبنی - مستی اکبر کی رقص مس سے نہ رکی
بھونرے پہ ہوسکی نہ بھنبھیری غالب - حرم کبریا کا سو اوس کا مقام
بندا مس ہور بدر اوس کا غلام - اس تن کو نہیں طاقت شبنم کے تلبس کی
اے دست ہوس اس پر تو قصد نہ کر مس کا - کیا ذوق عبادت ہو ان کو جو مس کے لبوں کے شیدا ہیں
حلوائے بہشتی ایک طوف ہوٹل کی مٹھائی ایک طرف - دھوپ سے تنبیا گیا ہے رنگ لیکن تل نہیں
کون کہتا ہے کہ دنیا میں مس لاظل نہیں - بتاں کو خطرہ بد سیں نہ کرمس
کہ مس کو منقلب دیکھو تو سم ہے - جو ہاتھ سے مس کرے یداللہ کی قبر
گر داغ برص ہو ید بیضا ہوجاے - مس زبیدہ سے کہا میں نے سنیما ہال میں
اے سمن اندام‘ گا رخ مہ جبیں‘ خورشید رو - بڑی مس کو رواں کرو بگھی
رہی اتنے کو میں نہیں مہنگی
محاورات
- (اپنی) کھال میں مست ہونا
- آد ہندو بعد مسلمان
- آگ میں موت یا مسلمان ہو
- آنکھوں سے مس کرنا
- آنکھوں میں مستی آجانا یا آنا
- اپنی (اپنی) کھال میں سب مست ہیں
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد جدا بنانا
- اپنی مرغی بری نہ ہو تو ہمسایے میں انڈا کیوں دے
- اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانا