نازک کے معنی

نازک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ نازُک }

تفصیلات

iفارسی سے اصل معنی اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جو بھدّا نہ ہو","خوش وضع","دقت طلب","سٹک سا","ناز پروردہ","ناز کا پلا ہوا","نزاکت بھرا","کامنی سا","کم طاقت"]

اسم

صفت ذاتی

نازک کے معنی

١ - دبلا پتلا، ورق سا، ہلکا، کم وزن۔

 کافی ہے اس کی تیغ تبسم سخن مجھے نازک ہے اس سے کہہ دو کہ تیغ آزمانہ ہو (١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ١٦٦)

٢ - [ مجازا ] کومل، کافی، نزاکت بھری۔

 کریں گے ہی تو قتل مجھ سخت جاں کو یہ بازو یہ نازک کلائی تمہاری (١٨٩٥ء، دیوانِ زکی، ١٩٠)

٣ - محبوب، معشوق۔

 مالن ری اس کا کیا ہے کام دیو تم ہمیں بنائے نازک اور گلفام کون دیسوں سے آئے (١٨٨٤ء، سانگ نوٹنکی، ١٦)

٤ - مشکل، کٹھن، دشوار، اہم، دقت طلب، پیچیدہ۔

"معاملہ بڑا نازک اور عزیزِ مصر کے لیے اس کا فیصلہ سخت دشوار تھا۔" (١٩٧٢ء، معارف القرآن، ٤٢:٥)

٥ - خطرناک، پُر خطر، احتیاط کا متقاضی، ہوشیاری کا طالب۔

"وزیراعلٰی نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ شروع کر دیا. آئندہ تین دن بہت نازک ہیں۔" (١٩٧٦ء، حریت، کراچی، ١٢ اگست، ١)

٦ - کززور، ضعیف، بودا۔

 شیشے سے بھی نازک ہے یہ دل ٹوٹ نہ جائے انسان کو محبت کا محبت سے صِلہ دو (١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٦٢)

٧ - نفیس، عمدہ، قابلِ تعریف، پُرلطف، لطیف۔

 بس کہ ہے مضمونِ نازک میں تو کامل اے نسیم شہرۂ آفاق تیرا بھی سخن ہو جائے گا (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٧٣)

٨ - باریک، صہین۔

"نازک باریک مونچھیں جنہیں تاؤ دے رکھا تھا۔" (١٩٧٤ء، وہ صورتیں الٰہی، ١٤)

٩ - تہ تک پہنچنے والا، گہرائی میں جانے والا۔

"استیچ جو مرداں ہیں نازک فام کے، عاشق ہوے اس کے نام کے۔" (١٦٣٥ء، سب رس، ١٩)

١٠ - ناز پروردہ، عیش و عشرت میں پلا ہوا۔

"کنارہ پر نازک لوگ اطمینان سے اس کی سیر میں مصروف تھے۔" (١٩٠٧ء، سفرنامۂ ہندوستان، ٩)

١١ - حساس، ذکی الحس، جلد اثر قبول کرنے والا، ذرا سی بات پر بُرا مان جانے والا، زود رنج۔

"مرزا فدا حسین. کس قدر فارسی پڑھے ہوئے تھے اور بچپنے سے شعر گوئی کا بھی خبط تھا، اس نے طبیعت کو اور نازک کر دیا تھا۔" (١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٨٠)

١٢ - خراب، ابتر، گِرا ہوا، زار، خستہ۔

"اس نازک صورت حال میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کوئی مثبت سیاسی اور انقلابی تحریک چلتی۔" (١٩٧٨ء، پاکستان کے تہذیبی مسائل، ٩٨)

نازک کے مترادف

باریک, تیز, رقیق, سبک, دبلا, کاغذی, لطیف, کومل, نرم, پتلا

باریک, بودا, پتلا, پیچیدہ, چھریرا, خطرناک, خوبصورت, دبلا, دقیق, سُبک, سڈول, سہاونا, عمدہ, لطیف, نرم, نفیس, نقیہ, کمزور, کومل, ہلکا

نازک کے جملے اور مرکبات

نازک طبعی, نازک طبیعت, نازک فام, نازک دماغی, نازک زمانہ, نازک طبع, نازک مسائل, نازک مسئلہ, نازک معاملہ, نازک مرحلہ, نازک مزاج, نازک مزاجی, نازک وقت, نازک موڑ, نازک میان, نازک ادائی, نازک الحس, نازک اندام, نازک فرق, نازک قلم, نازک کلام, نازک کمر, نازک لہر, نازک بدنی, نازک بیانی, نازک تر, نازک اندامی, نازک بات, نازک بدن, نازک جلد, نازک خرام, نازک خرامی, نازک ترین, نازک جذبات, نازک جگہ, نازک دل, نازک دلی, نازک دماغ, نازک خیال, نازک دست, نازکی, نازک کلامی, نازک کہر, نازک کام, نازک ادا

نازک english meaning

criticaldangerousdelicateelegantfragilegracefulgraciouslightnicesensitiveslimsubtletenderthin

شاعری

  • لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
    آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا!!
  • جو نگاہ کی بھی پلک اٹھا‘ تو ہمارے دل سے لہو بہا
    کہ وہیں وہ نازک بے خطا‘ کسو کے کلیجے کے پار تھا
  • ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
    تیوری چڑھائی تونے کہ یاں جی نکل گیا
  • لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
    آفاق کی اس کارگہِ شیشہ گری کا
  • سب یچ کی یہ باتیں ہیں شاعروں کی ورنہ
    باریک اور نازک مُوکب ہے اُس کمر سا
  • پہنچے ہے کوئی اُس تن نازک کے لطف کو
    گل گو چمن میں جامے سے اپنے نکل پڑا
  • میر صاحب زمانہ نازک ہے
    دونوں ہاتھوں سے تھامئے دستار
  • کہو کوئی دیکھے اُسے سیر کیونکر
    کہ ہے اس تن نازک اوپر نظر بار
  • تنگ آیا ہوں میں رشکِ تنگ پوشی سے تری
    اِس تنِ نازک سے یہ جامے کو چسپاں اختلاط
  • نازک مزاج آپ قیامت ہیں میر جی
    جو شیشہ میرے مُنہ نہ لگو میں نشے میں ہوں

محاورات

  • پھول پان سے نازک ہونا
  • دونوں ہاتھوں سے تھامئے پگڑی (دستار) شیخ صاحب زمانہ نازک ہے
  • دیگر بخودو منازکہ ترکی تمام شد
  • زمانہ نازک ہونا
  • زمانہ نازک ہے
  • مزاج نازک ہونا
  • وقت نازک ہونا

Related Words of "نازک":