نام
{ نام }
تفصیلات
iفارسی سے اصل صورت و مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٩٦ء کو "شمس العشاق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ناموں[نا + موں (و مجہول)]
نام کے معنی
"نام ہیں بتایا، اچھا، وہ رکتے ہوئے بولا" (١٩٨٧ء، آخری آدمی، ٤٦۔)
"اس اہتمام سے علوم و فنون کی تربیت پر توجہ کی کہ ہارون الرشید اور مامون الرشید کا نام بھی ماند پڑ گیا" (١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٢٣:٥۔)
شہرہ ہے حرب و ضرب شہِ خاص و عام کا سکہ ہے شش جہت میں ہمارے ہی نام کا (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٩٦:٢۔)
یہ پہنچا کون ایسا بادہ آشام سبو میں قطرۂ مے کا نہیں نام۔ (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلامِ بے نظیر، ٢٦٠۔)
دنیا کی کچھ نہیں ہے سرانجام کی تلاش گر ہے ہمیں جہاں میں تو کچھ نام کی تلاش (١٨٧٢ء، دیوانِ محبت، (قلمی نسخہ)، ٨٨۔)
دوستو، اُس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ہے، نہ میخانے کا نام (١٩٥٢ء، دستِ صبا، ٧٠۔)
تم اے بے نظیر اور گلیوں کا پھرنا نہ ہو گا بھلا نام بدنام کب تک (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٩١۔)
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام (١٩٥٢ء، دستِ صبا، ٧٠۔)
"ننگے کان، سونٹا سے ہاتھ، گہنے کے نام چاندی کا تار نہیں" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٧۔)
"اصل تجویز ان ہی لوگوں کی تھی، سرکاری منظوری کا فقط نام تھا" (١٨٩٥ء، حیاتِ صالحہ، ١٤۔)
"عمدہ پختہ مکانات بنا دیے اور انہیں کے نام کر دیے" (١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ١٠٦۔)
مترادف
اسم, شہرت, عزت, دھاک
مرکبات
نام و نمود, نام و ننگ, نام یاب, نام نہادی, نام والا, نام ور, نام وری, نام و نسب, نام و نشان, نام نامی, نام نکو, نام نگویا, نام نمود, نام نویسی, نام نہاد, نام خدا, نام دار, نام داری, نام دہی, نام دھرائی, نام رکھائی, نام روپ, نام زد, نام زدگی, نام زدی, نام ساکھ, نام سمرن, نام شماری, نام شیش, نام کا, نام کا ایک, نام کا پاس, نام کا خط, نام کا سکہ, نام کا نام, نام کا وظیفہ, نام کرن, نام کو, نام کی تسبیح, نام کی پلیٹ, نام کی چیز, نام کی رٹ, نام کے پیچھے, نام کے لیے, نام کے واسطے, نام لیوا, نام آور, نام آشنا, نام آوری, نام بدلائی, نام برآوردہ, نام بردار, نام بردہ, نام بنام, نام بندی, نام پتر, نام پر, نام پرداز, نام پلٹ, نام تختی, نام تک, نام جتن, نام جو, نام جوگ, نام چارکا