نبات کے معنی
نبات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَبات }
تفصیلات
iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(ف) مصری","سبزہ بوٹی","گھاس (نَبَتَ۔ اگنا)","گھاس پات"]
نبت نَبات
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : نَباتات[نَبا + تات]
نبات کے معنی
آب و گل سے آگا کرتے ہیں سب نخل و نبات اے محبت تو عجب نخل ہے جو دل سے اُگے (١٩٨٩ء، دو آہنگ، ٥)
نبات کے مترادف
سبزہ
بوٹی, ترترکاری, حپینی, روئیدگی, زراعت, سبزہ, شکر, قند, مصری, کھانڈ, ہریالی
نبات english meaning
Vegetation; herbvegetable; plantgrass; refined white sugarsugar-candy; sweetmeatsugar-candy
شاعری
- تج در ادھر تس میں نبات امریت بھر
میرے ادھر پر دھرا دھرمنگتا ہوں میں آثار عیش - ملک یوں گھومیں تجھ مٹھی بات پر
مکھیاں بھن بھناتیاں ہیں جیوں نبات پر - کہ معشوق کا لب ہے آب حیات
مٹھا موں ہے ناری کا حب نبات - اک جا ہے شیر و شکر و شہد و نبات و قند
اس کے گرم سے ہوگا یہ دریا کبھی نہ بند - شہد و شکر نبات تھے ہے تج ادھر لذیذ
لاگے تو قد سروں کوں سو جو بن ثمر لذیذ - ہے ترے لب سوں اے شکر گفتار
بات کہنا نبات سوں شیریں - میٹھی تری یو بات اہے نت نبات ریز
گویا رکھے ہیں لب میں ترے مایہ نبات - شہد و شکر نبات تھے ہے تج ادھر لذیذ
لاگے تو قد سرو کوں سو جوبن ثمر لذیذ - بے عیب ذات اس گل شیریں دین کی ہے
لاکھوں ہی شاخشانے ہیں شاخ نبات میں
محاورات
- خرچہ داند بہائے قند و نبات
- خواجہ داند بہائے شاخ نبات