نظم کے معنی
نظم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَظْم }
تفصیلات
١ - پرونا، موتیوں کو تاگے میں پرونا، لڑی، سلک۔, m["بندوبست (نَظَمَ۔ پرونا)","چند شعروں کا مجموعہ جو ایک ہی مضمون پر ہوں","ضدِ نثر","موتیوں کو تاگے میں پرونا","کلام موزوں","کلامِ موزوں"]
نظم نَظْم
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : نَظْموں[نَظ + موں (و مجہول)]
نظم کے معنی
نظم کے مترادف
شعر, شیرازہ, ڈسپلن, لڑی, کلام, بندوبست
انتظام, انصرام, انضباط, بندوبست, پد, پرونا, چھید, سلک, شعر, ضبط, لڑی, کبت, کبٹ, کویتا
نظم کے جملے اور مرکبات
نظم اوقات, نظم آزاد, نظم ثریا, نظم جدید, نظم حکومت, نظم دہر, نظم زندگی, نظم سازی, نظم سرا, نظم سفید, نظم سنج, نظم عاری, نظم عالم, نظم قرآن, نظم کل, نظم گستر, نظم گو, نظم گوئی, نظم مشہور, نظم معرا, نظم مقفی, نظم منشور, نظم میں, نظم نگار, نظم نما غزل, نظم و ترتیب, نظم و ربط, نظم و ضبط, نظم و نسق
نظم english meaning
orderarrangementregulation; stringing (pearlsor beads); composing (verses); a string (of pearls); poetryverse.(lit.) string
شاعری
- گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - ایک حالتِ ناطاقتی میں
جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
وہ کیسا ہوگا!
ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
اور بھی روشن ہوجاتا ہے
ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
آدم کُش حربوں کے ردّ میں
مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں
نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!! - دست صبا میں نظم جو ہے لالہ زار کا
آنچل الٹ دیا ہے عروس بہار کا - دیکھو یہ باغ نظم جو رغبت ہو سیرکی
پرچھائیں تک نہیں یہاں مضمون غیر کی - اس نظم سے کھلتا ہے تعقید کا سب عقدہ
لفظوں کے تنافر سے یاں آپ بھی نفرت ہے - حکام سے نیاز نہ گاندھی سے ربط ہے
اکبر کو صرف نظم مضامیں کا خبط ہے - لو سنو گوش توجہ سے ذرا نظم فصیح
وہ مئے صاف نہیں نام کو جس میں تلچھٹ - اس داخلہ کی نظم کا حاصل یہ صِلا ہے
فردوس میں قصرِ دُرِ یکدانہ مِلا ہے - دل کا کیا تھا حال نظم ، شعر کہے تھے درد خیز
داد تو دیتے اے شرف ہوتے جو خانِ آرزو - ہے نظم کا سلیقہ ہر چند سب کو لیکن
جب جانیں کوئی لاوے یوں موتی سے پروکر