نوش کے معنی
نوش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نوش (و مجہول) }
تفصیلات
i, m["آبِ بقا","آب حیات","پینے والا","جزو بدن ہونے والا","حیات زندگی","لذیذ شے","مرکبات میں جیسے: بادہ نوش","مزیدار چیز","نوشیدن کا امر","کوئی خوشگوار چیز جو پی جائے"]
نوشیدن نوش
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
نوش کے معنی
نوش کے مترادف
شہد, نعمت
آنگبیں, امرت, انعام, انگبیں, پی, پینا, تحفہ, تریاق, حیات, راس, سازگار, شہد, شہدہ, عسل, گُوارا, مکھیر, میٹھا, نعمت, نوشندہ
نوش کے جملے اور مرکبات
نوش دارو, نوش صحت, نوش لب, نوش لبی
شاعری
- دیکھا یہ ناو و نوش کہ نیش فراق سے
سینہ تمام خانۂ زنبور ہوگیا - جمشید جس نے وضع کیا جام کیا ہوا
وے صحبتیں کہاں گئیں کیدھر ولے ناؤ نوش - قائم ہے کیا ہلاہل و آب خضر میں فرق
آجائے بزم دوست میں جو کچھ سو کیجیے نوش - سلسبیل آکے اگر خلد سے ہو آب سبیل
کہے مے نوش کہ بجھتی ہے کوئی اس سے پیاس - درختاں جتے خضر سے حلہ پوش
ہر یک چشمہ لذت میں جوں آب نوش - کیا عیسیٰ نے مجکو نوش جاں کرخون دل اپنا
مریض عشق کی بھتر غذا یہ آش ہے گویا - میں وہ مے نوش ہوں لاکھوں میں پی جاؤں میں آنکھوں میں
مرے جذب نظر کا معتقد ہے پیر میخانہ - گئی تشنگی مے نوش کر لب تر ہوئے ہر دم اتا
تج خوش ادھر کا جام مج کوثر ہوا ہے نیں غلط - کیونکر کہوںکہ کس نے مرا دل کیا کباب
ہر ایک تیری چشم ہی سے بادہ نوش تھا - اتنا عالم میں حذر خوں سے ہے خونخواروں کو
خون فاسد کو بھی ہر گز نہ کرے نوش علق
محاورات
- آئی تو ربائی نہیں فقط چارپائی۔ آئی تو روزی نہیں روزہ۔ آئی تو نوش نہیں فراموش
- آیا تو نوش نہیں تو فراموش
- اپنی کوکھ کا پوت نوشادر
- از نوشت است پند بردیوار
- جانے نہ جانے میں بھی نوشہ کی خالہ
- گر بدولت برسی مست نہ گردی مروی۔ بادہ نوشیدن و ہشیار نشستن سہل است
- مہ نوشی شود ماہ تمام آہستہ آہستہ
- میلے کا بھائی نوشادر
- نوش (جاں) فرمانا (یا کرنا)
- نوش بے نیش حاصل نمی شود