پرستش کے معنی
پرستش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَرَس + تِش }
تفصیلات
iفارسی میں مصدر |پرستیدن| سے حاصل مصدر |پرستش| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غایتِ تعظیم"]
پرستیدن پَرَسْتِش
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پَرَسْتِشوں[پَرَس + تِشوں (و مجہول)]
پرستش کے معنی
"سوائے خدا کے کوئی پرستش کے قابل نہیں۔" (١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ٢٠)
پرستش اس کی میرے سر پہ ہوئے سرستی لازم صنم میرا رقیباں سوں ملنے سے باز آوے (١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٢٠٠)
پرستش کے مترادف
عبادت
احترام, اطاعت, بندگی, پوجا, تپشیا, تعظیم, توقیر, خدمت, صحبت, عبادت, عشق, عقیدت, غلامی, محبت
پرستش english meaning
adoration; worship; devotion; observanceworship devotion
شاعری
- پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے - محبت درحقیقت ایک اندازِ پرستش ہے
محبت کا مزا جب ہے محبت غائبانہ ہو - تجھ مکھ کی پرستش میں گئی عمر مری ساری
اے بت کی پجن ہاری اس بت کو پجاتی جا - تجھ مکھ کی پرستش میں گئی عمر مری ساری
اے بت کی پجن ہاری اس بت کو پچاتی جا - بیہدہ کرتے پرستش چاند ہور خورشید کوں (کذا)
میں کروں سجدہ تجھے توں نور کا ہے آ فتاب - تجھ مکھ کی پرستش میں گئی عمر مری ساری
اے بت کی پجن ہاری ٹک اس کوں بچاتی جا - پرستش اس کی میرے سر پہ ہوئے سرستی لازم
صنم میرا رقبیاں سوں اگر ملنے سے باز آوے - وہ دیوانہ تھا اب بھی میں پرستش گاہ مجنوں ہوں
چڑھا جاتا ہے تربت پر گریباں آستیں دامن - بہیدہ کرتے پرستش چاند ہور خورشید کوں
میں کروں سجدہ تجھے نوں نور کا ہے آفتاب - شیخنا دیر کے سجدے سے نہ کر منع مجھے
چھوڑے کب بت کی پرستش کا برہمن دامن