پند کے معنی
پند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَنْد }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء، کو "سب رَس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ناصحانہ مقولہ"]
پند پَنْد
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
پند کے معنی
میں نے کہا سنا مجھے خیام کا کلام اس نے کہا کہ پند ہَیں یہ حسبِ حال چند (١٩٣٠ء، مطلع انوار، ١٧٦)
پند کے مترادف
سبق, ہدایت, نصیحت
سیکشا, صلاح, موعظت, نصیحت, ہدایت
پند english meaning
A dviceadmonitionadvice ; counselcouncsel
شاعری
- بڈی شہ کو بھوندی بھت چھند سوں
ملائم ہوا شاہ اس پند سوں - موت ہے بے آس ہونا طالب دیدار کو
رہگئیں آنکھیں کھلی جب پند روزن ہوگیا - انجانی میں جوانی گیا پند ناسنیا
قرآن ہور حدیث سوں ترکیب کر کلام - تلیں تل ہٹکنی تھی اُس مائی کوں
کہ واجب اہے پند دینا دائی کوں - جوانی تری دیک آتی ہے عار
تو کہتی تجے پند میں بار بار - سنو یہ پند مردم گھر میں گھر اچھا نہیں ہوتا
نہ رہنے پائے ہر گز غمزہ غماز آنکھوں میں - اس وعظ و پند نے نہ کیا کچھ انھیں اثر
دینے لگے جواب دُرشتانہ اہلِ شر - نہ ایک پند ہے واعظ کی مورث غفلت
خواص بھی تو سنا ہے یہی کہانی کا - عاشق کے تئیں کوئی عقل سوں پند آ دیا تو کیوں سُنے
اس عشق انگے یوں عقل ہے جیوں باگ کے انگے ہے میش - مصروف وعظ و پند تھے سلطان مشرقین
جو گھر سے نکلے کھیلتے زہرا کے نورعین
محاورات
- از نوشت است پند بردیوار
- برس پندرہ یا کہ سولہ کا سن۔ جوانی کی راتیں مرادوں کے دن
- خود غلط بود آنچہ ماپندا شتیم
- دھن کے پندرہ مکر کے پچیس چلے کہ یہ دن چالیس
- دہ درویش در گلیمے نجسپند۔ ودو بادشاہ در اقلیمے نگنجند
- فرزند وہ جو پند مانے اور باپ کا کہنا فرض جانے