پہرا کے معنی

پہرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَہ (فتحہ پ مجہول) + را }

تفصیلات

iسنسکرت میں لفظ|پرہر + کہ| سے ماخوذ |پہرا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو"کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اثرِ قدوم","ایک افسر اور چھ چوکیدار","ایک حوالدار اور سپاہی","پہرے دار","دن رات کا آٹھواں حصہ","دیکھ بھال","رکھوالی کرنے کی باری","سپاہیوں کا پھیرا"]

پرہر+کہ پَہْرا

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : پَہْرے[پَہ + رے]
  • جمع : پَہْرے[پَہ (فتحہ پ مجہول) + رے]
  • جمع غیر ندائی : پَہْروں[پَہ (فتحہ پ مجہول) + روں (و مجہول)]

پہرا کے معنی

١ - نگہبانی، پاسبانی۔

|- میری بیٹی تھی اور میں اس پر سخت پہرہ رکھتا تھا۔" (١٩٤٣ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٠٣:٤)

٢ - [ مجازا ] وہ جگہ جہاں پہرے کے لیے سپاہی متعین ہوں، چوکی۔

 پہرے پہ کھڑے تھے ہر طرف بھیل شہ زور، سیاہ رو، گراں ڈیل (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٦٤)

٣ - پہرے دار، محافظ، سنتری، نگہبان، دربان۔

"فوجیں تھیں، پہرے تھے، در و دیوار سنہرے تھے۔" (١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٢٥)

٤ - خصوصی نگہبانی یا اعزاز کے لیے فوج یا پولیس کا دستہ۔

"مکار نے وہیں سے حکم دیا کہ پہرا محل سے ہٹ جاش۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣، ٣٢٨)

٥ - پہر

"ہر پہرے پر نوبت بجواتا۔" (١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٧٨)

٦ - زمانہ، وقت، دور۔

"سلطنت کے ابتدائی زمانے میں لگان کی مقدار چونکہ کم ہوتی ہے اس لیے زمینیں زیادہ اٹھتی ہیں - اور جب سلطنت کا آخری پہرا آتا ہے تو لگان کے بڑھ جانے - سے آمدنی بہت کم ہو جاتی ہے۔" (١٩٠٤ء، مقدمہ تاریخ ابن خلدون، ١٨٩:٢)

٧ - گشت، نگہبان سپاہیوں کا دستہ۔

"پہرا پھرتا ہے - تب کہیں آپ آتے ہیں۔" (١٩١٦ء، اتالیق بی بی، ٥)

٨ - حراست، قید۔ (جامع اللغات)۔

پہرا کے جملے اور مرکبات

پہرا دار, پہرا بندی, پہرا چوکی, پہرا داری

پہرا english meaning

watchguard; time; seasona corporal and sixa sentinela turn of watcha watchguard ; time ; seasontimeto besiegeto lay siege to

شاعری

  • ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!

    زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
    ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
    پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
    ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
    حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
    نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں

    ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
    کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
    اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
    ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
    عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
    سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا

    چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
    نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!

    حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
    تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا

    نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
    کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا

    ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
    تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
    مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
    ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
    سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا
  • افکار پہ پہرا ہے، قانون یہ ٹھہرا ہے
    جو صاحبِ عزت ہے وہ شہر بدر ہوگا
  • دروازے پر تیز ہَواؤں کا پہرا ہے
    گھر کے اندر چُپ کے سائے دیکھ رہا ہُوں
  • تہمد میں بٹن جب لگنے لگے جب دہوتی سے پتلون اگا
    ہر پیڑ پر اک پہرا بیٹھا ہر کھیت میں اک قانون اگا
  • صبا کہیو کہ اب کی فصل دیونوان پہ کیا گزری
    کیا ہے گل نے اپنا جامہ چاک آیا برا پہرا
  • دل سے رفحت اوٹھا گئی پھر غم کا پہرا ہوگیا
    گھر سے اب تک بھی نہ آیا وہ دسہرا ہوگیا

محاورات

  • پہرا بدلنا
  • پہرا بٹھانا
  • پہرا دینا
  • کتیا ‌چوروں ‌مل ‌گئی ‌تو ‌پہرا ‌(دیوے ‌کون) ‌کون ‌دے۔ ‌کتیا ‌چوروں ‌سے ‌مل ‌گئی۔ ‌تو ‌مدت ‌آوے ‌کون

Related Words of "پہرا":