پیپل کے معنی
پیپل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پی + پَل }
تفصیلات
iسنسکرت میں اسم |پپلی| سے ماخوذ |پیپَل| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٨ء کو "لکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ادپ کرسنا","ایک بڑا سایہ دار درخت جسے ہندو مقدس سمجھتے ہیں اور پتریوں کو پانی پہنچانے کے لئے اسے سینچتے ہیں","ایک بڑے سایہ دار درخت کا نام جس کے پتے پان سے مشابہ ہوتے ہیں ہندو اس کو متبرک مان کر پوجتے اور اس کی لکڑی کاٹنے اور جلانے کو بہت برا جانتے ہیں","تیکشن گل","دار فلفل","درختِ لرزاں","فلفلِ دراز","فلفل وراز","لمبی مرچ کا پودا اور پھل","کرن کرسنا"]
پِپَّلی پِیپَل
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
پیپل کے معنی
اپنے پیپل کے وہ پتوں کا ترنم دلکش تیرے کھڑاگ سے اے شاخِ چنار اچھا ہے (١٩٣٧ء، نغمۂِ فردوس، ٢١٠:٢)
پیپل کے جملے اور مرکبات
پیپل پتے
پیپل english meaning
the holy fig-treeadorneddecoratedThe holy fig tree
محاورات
- پیپل پوجن میں چلی نگم بودھ کے گھاٹ پیپل پوجت پی ملے۔ ایک پنتھ دوکاج
- پیپل کاٹے۔ پال بناسے بھگواں بھیس ستاوے۔ کایا گڑھی میں دیا نہ بیا پے جڑا مول سے جاوے
- ساڑھی (١) کی ساکھ، پیپل کی لاکھ
- ساڑھی کی ساکھ پیپل کی لاکھ
- سو پیپلی نہ ایک گولر
- گولر کا پھول۔ پیپل کا مدھ۔ گھوڑی کی جگالی کبھی نہ پاوے اور پاوے تو رین دیوالی