پیڑ کے معنی

پیڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پیڑ (ی مجہول) }{ پِیڑ }

تفصیلات

iسنسکرت میں اسم |پتری| سے ماخوذ |پیڑ| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "ابراہیم نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - تکلیف، درد، کرب۔, m["بچہ پیدا ہونے کا درد","دردِ زہ","دیکھئے: پنڈا","دیکھئے: پیر","قدم کا نشان","معماروں کی نشست","نشانِ قدم","نقش پا"]

پتری پیڑ

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : پیڑوں[پے + ڑوں (و مجہول)]

پیڑ کے معنی

١ - درخت، پودا، جھاڑ۔

"ایسا پیڑ ہوتا ہے کہ ہوائی چڑیا آ کے اس کی ڈالیوں میں بسیرا کریں۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٧٤٦:٣)

١ - تکلیف، درد، کرب۔

پیڑ کے مترادف

بوٹا, شجر, شجرہ, درخت

آفت, بوٹا, پاڑ, پتری, پروا, پِنڈ, پودا, پیڈا, ترور, درخت, درد, دوحہ, سراغ, شجر, مچان, مصیبت, ٹانڈ, ڈھیلا, کھوج

پیڑ english meaning

a booka pagea plantA treeaccompaniedafflictionanguishassociatedfootprintsillnessobstinatepainsaplingshrubsorrowsympathythe pains of childbirththe Quranto swear by the Qurantracktreeunyielding

شاعری

  • لڑکیاں کون سے گوشے میں زیادہ ہوں گی
    نہ کروں بات مگر پیڑ تو گنتا جاؤں
  • چیز کڑوی ہے‘ مگر دھوپ سے بچنے کے لئے
    نیم کا پیڑ بھی آنگن میں لگالیتے ہیں
  • یہ الگ بات کسی پیڑ سے منسوب نہیں
    برگِ آوارہ سہی ہیں تو چمن میں ہم بھی
  • … کئی سال ہوگئے

    خوابوں کی دیکھ بھال میں آنکھیں اُجڑ گئیں
    تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرے جلادیئے
    لفظوں کے جوڑنے میں عبارت بکھر چلی
    آئینے ڈھونڈنے میں کئی عکس کھوگئے
    آئے نہ پھر وہ لوٹ کے‘ اِک بار جو گئے

    ہر رہگزر میں بِھیڑ تھی لوگوں کی اِس قدر
    اِک اجنبی سے شخص کے مانوس خدّوخال
    ہاتھوں سے گر کے ٹوٹے ہُوئے آئنہ مثال
    جیسے تمام چہروں میں تقسیم ہوگئے
    اِک کہکشاں میں لاکھ ستارے سمو گئے

    وہ دن‘ وہ رُت ‘ وہ وقت ‘ وہ موسم‘ وہ سرخُوشی
    اے گردشِ حیات‘ اے رفتارِ ماہ و سال!
    کیا جمع اس زمیں پہ نہیں ہوں گے پھر کبھی؟
    جو ہم سَفر فراق کی دلدل میں کھوگئے
    پتّے ج گر کے پیڑ سے‘ رستوں کے ہوگئے

    کیا پھر کبھی نہ لوٹ کے آئے گی وہ بہار!
    کیا پھر کبھی نہ آنکھ میں اُترے گی وہ دھنک!
    جس کے وَفُورِ رنگ سے چَھلکی ہُوئی ہَوا
    کرتی ہے آج تک
    اِک زُلف میں سَجے ہُوئے پُھولوں کا انتظار!

    لمحے‘ زمانِ ہجر کے ‘ پھیلے کچھ اِس طرح
    ریگِ روانِ دشت کی تمثال ہوگئے
    اس دشتِ پُرسراب میں بھٹکے ہیں اس قدر
    نقشِ قدم تھے جتنے بھی‘ پامال ہوگئے
    اب تو کہیں پہ ختم ہو رستہ گُمان کا!
    شیشے میں دل کے سارے یقیں‘ بال ہوگئے
    جس واقعے نے آنکھ سے چھینی تھی میری نیند
    اُس واقعے کو اب تو کئی سال ہوگئے!!
  • بارش

    ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
    بام و در پر… شجر حجر پر
    گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
    شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
    لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
    جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
    قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
    جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
    لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
    جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
    جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
    ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
    جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
    جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
    اور اُن کی آواز…
    کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
    رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
    اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
    ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
    گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
    آپس میں کھو جاتے ہیں
    چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
    وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے
  • دشتِ وفا کے پیڑ عجب ہیں پھل بھی نہیں چھاؤں بھی نہیں
    اور سفر میں آنے والا اک اک چشمہ کھاری ہے
  • جو پیڑ پہ لکھی جاتی ہے، جو گیلی ریت سے بنتا ہے
    کون اس تحریر کا وارث ہے! کون ایسے گھر میں رہتا ہے!
  • پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
    دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم
  • جس تنہا سے پیڑ کے نیچے ہم بارش میں بھیگے تھے
    تم بھی اُس کو چھوکے گزرنا، میں بھی اُس سے لپٹوں گا
  • آئی بہار، باغ کی مٹی ہری ہوئی
    امجد مگر وہ پیڑ کہ ویران رہ گیا

محاورات

  • آم کھانے سے کام یا پیڑ گننے سے
  • آم کھانے سے کام یا پیڑ گننے سے (مطلب)
  • آنکھ پھوٹی پیڑ گئی
  • اپنی پیڑ پرائی باتیں
  • اپنی پیڑ پڑائی باتیں
  • اپنے گھر ستو نہ ان کے گھر پیڑا
  • از غیب کا تھپیڑا تھپڑ/ دھکا/ ڈھیلا/طمانچہ/گولا/گھونسا
  • از غیبی تھپیڑا/تھپڑ/دھکا/ڈھیلا/طمانچہ/گولا/گھونسا/مار
  • ازغیب کا (ازغیبی) تمانچا۔ تھپیڑا۔ دھکا۔ گولا یا گھونسا (مذکر) از غیبی مار
  • ان کے چاٹے (پیڑ تک باقی) روکھ نہیں رہے

Related Words of "پیڑ":