چت کے معنی
چت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چِت }
تفصیلات
iپراکرت کے اصل لفظ |چھتن| سے ماخوذ |چت| اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٥١ء کو "نوادر الالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پھینکنا","اوندھے کے خلاف","پشت کے بل","پُشت کے بل","دھبے دار","سوچنے کی خاصیت","سینہ کے رخ","سینے کے رخ","قوتِ مدرکہ","میلا (مرکبات میں استعمال ہوتا ہے)"]
چَھتن چِت
اسم
متعلق فعل
چت کے معنی
وہ ٹوٹے یہ گرے وہ پھسلے یہ چت ان کو غش آیا نہ ایماں میں رہی طاقت نہ دل میں ضبط کا پارا (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٧١:١)
"جہاں تک ہو سکے چت اینٹ کی چنائی کرنا چاہیے۔" (١٩١٣ء، انجینرنگ بک، ٢٧)
کر پیچ تو عشق کے اکھاڑے میں ہزار یہ بت تو بروز زرہی چت ہوتے ہیں (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤١٢:١)
چت کے جملے اور مرکبات
چت تیرائی
چت english meaning
appearanceapplyaspectcounternanceenterfile a petitionforce entry intoglanceglowerin fact ; as a matter of factlooklying flat on the backpenetratepetitionscowlsightsubmit an applicatoinsucceedSupinevisage
شاعری
- جو دیکھی رمل میں پیو کوں سو پیو کا چت بھاری ہے
کپٹ پھل گند دے جیو کوں سو مالن دند ساری ہے - چت کا ترنگ خوش کن دہر سوتج دیا ہوں
راکب ہوں سیر کیتی کر بھر نہ پا پیادہ - کدم راو آکھے زن دنہ آدھر؟
کہ دھن پات سن بات یک چت دھر - قمری عبث تو سرو کے، جوں نٹ ہے بانس پر
ہوتی کبھی نہ چت نہ کبھی پٹ ہے بانس پر - نین منگل متا جھرتا بجھرتا
کلول اس لٹ کنڈی کی چت سوں کرتا - خدا مہر ملتا ہے صدق و صفا میں
خدا کا ہے گھر چت کی بھاونا میں - نین منگل متا جھرتا بجھرتا
کَلُول اس لٹ کنڈی کی چت موں کرتا - قمری عبث تو سرو کے جوں نٹ ہے بانس پر
ہوتی کبھی نہ چت نہ کبھی پٹ ہے بانس پر - وہ ٹوٹے یہ گرے وہ پھسلے یہ چت ان کو غش آیا
نہ ایماں میں رہی طاقت نہ دل میں ضبط کا یارا - کر پیچ تو عشق کے اکھاڑے میں ہزار
یہ بت تو بزور زر ہی چت ہوتے ہیں
محاورات
- اب پچتائے (اب پچھتائے) کیا ہوت (ہے) جب (کہ) چڑیاں چگ گئیں کھیت
- انٹا چت پڑنا
- انٹا چت ہونا
- ایک اوڑ چار بید ایک اور چترائی
- ایک چت ہونا
- بچھڑا کھونٹے کے بل ناچتا ہے
- بچھڑا کھوٹنے کے بل پر ناچتا ہے
- بدیا (تو) وہ مال ہے جو خرچت دگنا ہو۔ راجہ راؤ چورتا چھن نہ ساکے کو
- پاپی کا مال پراچت جائے (چور پڑے یا ٹھگ لے جائے) ڈنڈ بھرے یا چور لے جائے
- پانی تک نہ پچتا تھا