چل کے معنی
چل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُل }{ چِل }
تفصیلات
١ - بے چینی، بے صبری، گھبراہٹ، انسان کے ہاتھ پاؤں کا قرار نہ پکڑنا اور حرکت کرتے رہنا۔, ١ - سردی، ٹھنڈ۔, m["آلۂ تناسل","بے چینی","بے صبری","بے قراری","چلنا کا","چندھا شخص","چہل کا مخفف","چیخ پکار","دیکھئے: چیل","ہل کے ساتھ بطور تابع"]
اسم
اسم کیفیت
چل کے معنی
چل کے مترادف
کھجلی
آرزو, اضطراب, باہ, بےآرامی, چُلّ, چندھا, چیخ, خارش, خواہش, دورہو, ذکر, رخصت, روانگی, شور, شہوت, گھبراہٹ, مستی, کھاج, کھجلی, ہٹ
چل english meaning
Longingcravingprurienceitchingitchiness (fig. lit.)titillation; the itch; eagernessimpatiencerestlessnessuneasinessfidgetiness; wantonnesslustsexual passionchilldepartureepicureficklegluttonGoinggourmandgourmethair plaited at backheatitchitchinesslitigationone given to eating every now and thenpigtailrestelessnesssexualsudden desiretassel plaited into itunsteadyurge
شاعری
- کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
میں بھی کبھو کسو کا سر پُرغرور تھا - عُریاں تنی کی شوخی سے دیوانگی میں میر
مجنوں کے دشتِ خار کا داماں بھی چل گیا - مذکور میری سوختگی کا جو چل پڑا
مجلس میں سن سپند یکایک اُچھل پڑا - آیا نہ چل کے یاں تئیں وہ باعثِ حیات
مارا ہے ان نے جان سے ہم کو تو جان کر - چل قلم غم کی رقم کوئی حکایت کیجئے
ہر سر حرف پہ فریاد نہایت کیجئے - فرہاد و قیس ساتھ کے سب کب کے چل بسے
دیکھیں نباہ کیونکہ ہو اب ہم چھڑے رہے - وحشت ہے بہت میر کو مل آیئے چل کر
کیا جانئے پھر یاں سے گئے کب ہو ملاقات - جوں سبزہ چل چمن میں لب جو پہ سیر کر
ُعُمر عزیز جاتی ہے آب رواں کی طرح - بُرا ہے امتحاں لیکن نہ سمجھے تو تو کیا کرے
شہادت گاہ میں لے چل سب اپنے بوالہوس بہتر - اک آن میں بدلتی ہے صورت جہاں کی
جلد اس نگار خانہ سے کر انتقال چل
محاورات
- (سر) آنکھوں کے بل چل کرآنا (یا جانا)
- آپ چلے بھوئیں شیخی گاڑی پر
- آپ سے باہر چلنا
- آپ سے چلنا
- آپ کہاں آئے یا (چلے) آتے ہیں۔ آپ کہیں رستہ تو نہیں بھول گئے
- آپ کی یہاں کچھ نہ چلے گی
- آپ ہی مارے آپ ہی چلائے
- آج آئے کل چلے
- آج چل کے پھر نہ چلونگی
- آج کل جنگل میں سونا اچھالتے چلے جاؤ کوئی نہیں پوچھتا