چھ کے معنی
چھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چھے }
تفصیلات
iاردو کی تہجی ترتیب کا چودھواں معمتہ جو لکھائی میں چ اور ھ (چ + ھ) ملا کر لکھا جاتا ہے۔ سنسکرت میں "چھا" کے تلفظ سے استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٨ء کو "دریائے لطافت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ شش)","(عدد) دہلی کا تلفظ چھ","اردو تلفظ چھے","پانچ اور ایک","پانچ اور ایک ٦ سے","تین اور تین","سولھی کے کھیل میں ٦۔٢۔١٠ یا ١٤ کوڑیوں کا چت گرنا","ناگری رسم الخط کا ساتواں وینجن ہے اور چورگ الفاظ میں سے دوسرا"]
اسم
حرف تہجی
چھ کے معنی
"مجرد حروف مشہور معلوم ہیں . ا، آ . چ چھ . ان میں سے خط کشیدہ حروف کی علیحدہ تقطیع لغت میں نہیں ہو گی۔" (١٩٧٢ء، اردو نامہ، کراچی، ٣:٤٣)
چھ کے مترادف
شش
٦, سِتّہ, شش
چھ کے جملے اور مرکبات
چھ ماہی, چھ ہزاری[3], چھ پہر
چھ english meaning
the seventh consonant of the Nagari alphabetand the second letter of the ca-varg or palatal class; it is the aspirate of the letter caSix
شاعری
- باب تبرد باز امام زمن پہ ہے
یلغر چھ لاکھ فوج کا ستر دوتن پہ ہے - باقی رہے چھ دام سو پانی بھراؤں گی
پھر دل میں سوچتی ہے کہ کیا خاک کھاؤں گی - اول تو تجھے میر سے کیا پنجہ نسبت
زنہار چھ چھوروں سے نہ پنجہ کریں گنبھیر - کہیں کن کھجورے چھ بند ہزار
کسی جا پہ عقرب کسی جا پہ مار - ہے چھتری بھی چپ نہ پٹا ہے نہ بانک ہے
پوری بھی خشک لب ہے کہ گھی چھ چھٹانک ہے - منج گرچہ چھوٹک نیں ہے گنہ تٹنتھ سب تے
میں سوں ہوں چھ ٹنہار چھوڑ نہار سوں توں - ہوئے ذبح بکرے سو اون کے شمار
گنت کے ہوئے وقت میں چھ ہزار - چھ رتو مشہور ہیں وہ رہ گئیں نس شنک پانچ
اب تو کوبیا میں کوی لیں گے رتو کے انک پانچ - جب آنکھ مٹھائی ہستی ہے جب نین لگے مٹکانے کو
سب کا چھ کچھے، سب ناچ نچے اس رسیا چھیل رجھانے کو - اولاد ہو ہلاک تو ناسور ہو جگر
حمزہ کے دل پہ داغ تھے چھ سات گول گول
محاورات
- کوئی نہ پوچھے بات میرا دھن سہاگن نام
- یاروں کی تو فقط موچھیں ہی موچھیں ہیں
- (احسان) کا چھپر سر پر رکھنا
- (ایمان کی کہیں گے) ایمان ہے تو سب کچھ (سچ کہینگے)
- آ بنی سر پر اپنے چھوڑ پرائی آس
- آ بنی سر‘ اپنے چھوڑ پرائی آس
- آ بے سونٹے تیری باری‘ کان چھوڑ کنپٹی ماری
- آؤ تمہارا گھر۔ جاؤ کچھ جھگڑا نہیں
- آئی نہ گئی چھو چھو گھر ہی میں رہی
- آئے چیت سہاون پھوہڑ میل چھڑاون