چھٹ کے معنی
چھٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُھٹ }
تفصیلات
١ - بجز، سوا، علاوہ۔, m["الگ ہوجانا","(امر) چھٹنا کا","(س چُھٹ۔ الگ ہوجانا)","(صرف استثنا) بجز","چھوٹا کا مخفف","چھوٹا کا مخفف۔ مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","چھٹنا کا"]
اسم
حرف استثنا
چھٹ کے معنی
١ - بجز، سوا، علاوہ۔
چھٹ english meaning
at one|s wit|s endbounds (of)ignoredleftsurprized
شاعری
- چھٹ جاتی ہے آلامِ زمانہ کی سیاہی
جب دَور تری یاد کا چلتا ہے سرِ شام - سارے عزیز چھٹ گئے گھر بھی اجڑ گیا
بیکس مدینہ چھوڑ کے آفت میں پڑگیا - ہے دوات اب خشک حلق خامہ تڑقا پیاس سے
شہ کے غم میں حسرت شعر زلالی چھٹ گئی - تھی جن سے زندگی کی حلاوت وہ چھٹ گئے
دو تین گھر بھرے ہوئے اکدم میں لٹ گئے - زلف اس حورا کی دشمن ہے دل پر داغ کی
مور سے وہ ربط مار باغ رضواں چھٹ گیا - سر ہو رہی ہیں توپیں، بندوقیں چھٹ رہی ہیں
نور و سرور شادی گھر گھر ہے آشکارا - چھٹ دل عاشق نہ تھا ظالم ٹھکانا تیر کا
اب ہوا خاطر نشیں دیکھا نشانہ تیر کا - میں تم چھٹ کسی اور کوچا ہوں (کذا)
سمجھ اور سمجھانے والے پہ تھو ہے - پھر قفس میں قدر داں کوئی نہ تھا بیداد کا
ہم ادھر چھوٹے ادھر جی چھٹ گیا صیاد کا - جس سے چھٹ چاندنی کرے کھیت
چمکے تاروں کی وضع سے ریت
محاورات
- آنکھوں کے آگے (سامنے) تارے چھٹکنا یا تارے چھٹنا
- آنکھوں کے آگے تارے چٹکنا (یا چھٹنا)
- ابھی چھٹی کا دودھ نہیں سوکھا
- ابھی چھٹی کا دودھ نہیں سوکھا۔ ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے
- ابھی من میں چھٹانک بھی نہیں ہوا
- ابھی منہ دابیے چلو بھر چھٹی کا دودھ نکل پڑے
- افشاں چھٹ جانا یا چھٹنا
- ایسی ایسی چھٹی بل بل جائیں نو نو پتری بھاتیں کھائیں
- ایک ہی (چھٹے گرگے) کائیاں تھے
- بات چھٹ جانا