ڈھول کے معنی
ڈھول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھول (و مجہول) }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک گول باجہ جو دونوں سروں پر چمڑے سے مڑھا ہوا ہوتا ہے اس پر لکڑی سے مار کر آواز نکالتے ہیں","ایک مشہور باجے کا نام","چرخی جو ایک جگہ لگی ہوئی ہو","دمکِ بزرگ"]
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ڈھولوں[ڈھو (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
ڈھول کے معنی
"ڈھول کی آواز بہت قریب آتی جا رہی تھی۔" (١٩٤٨ء، اور انسان مر گیا، ١١٥)
"کھال دھونے کا ڈھول رکھنا چاہئے۔" (١٩٤٦ء، نباتی دباغت، ٤٣)
ڈھول کے مترادف
طبل, دہل
تنبور, تنبک, دمامہ, دہل, طبل, لکڑی, مردنگ, نقارہ, نوبت, ڈھول
ڈھول کے جملے اور مرکبات
ڈھول ڈھمکا
ڈھول english meaning
A large drum or tabor; a fixed pulley.break one|s fast
شاعری
- ڈھول دما میں باجیئے شہ بیاہ کنایا
تخت پلنگ سب مادتیاں بختوں میں شہ پایا - علم گاڑھ گھن سور چل سر اچاؤ
طبل ڈھول برغوں بدل توں بچاؤ - علم گاڑ گھن سورچل سراچاؤ
طبل ڈھول برغوں بدل توں بجاز - ہمارے سر پہ بجتے ڈھول تھے اور شور ہوتے تھے
مگر ہم ہیں کہ بسم اللہ کے گنبد میں سوتے تھے - کوئی بجا ڈھول غل مچاتی تھی
راگ کوئی چمریوں کا گاتی تھی - آواز خوش تھی اس کی گلو سازی میں نہ بول
گانا تو باجتا تھا گلا جیسے پھوٹا ڈھول - بس اک ہمیں ہیں ڈھول میں پول اور خدا کا نام
بسکٹ کا صرف چور ہے لمنڈ کا پھین ہے - عشق میں ڈومنی کے لب مت کھول
دور کے ہیں سہاونے پہ ڈھول - ڈھول دمامین اوٹوں اوپر سات سبد باجت جاویں
سب جگ کیری سب خوشبوئے سارے لوک سو پھر اس لاویں - یہ جماعت دیکھیے یہ ڈھول تاشا دیکھیے
ڈوڑنا یاروں کا ایسا بے تحاشا دیکھیے
محاورات
- (ڈھول کا) پول کھلنا
- آیا کتا کھا گیا تو بیٹھی ڈھول بجا
- بجاوے کنہیا ڈھولکی میاں خیر سے آئے
- بن جولاہے نماز نہیں بن ڈھولک تعزیر نہیں
- بڈھی بھینس کا دودھ شکر کا گھولنا۔ بڈھے مرد کی جورو گلے کا ڈھولنا
- جنتی نہ ڈھول بجتا
- چور چوری کرگیا موسلوں ڈھول بجاچور چوری کرگیا موسلوں ڈھول بجا
- دور کے ڈھول سہانے
- دور کے ڈھول سہانے (یا سہاؤنے)
- دور کے ڈھول سہاونے (اور پاس سے پھوڑیں کان)