کاہے کے معنی
کاہے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کا + ہے }
تفصیلات
١ - کیوں، کس لیے، کاہے کو، کس وجہ سے (قدیم ادبیات میں تنہا اور تجدید میں مستعمل)۔, m["کس لئے (مت)","کس لیے","کس واسطے","کلمہ استفہام (برج کے لوگ یا گنوار آدمی بولتے ہیں)"]
اسم
حرف استفہام
کاہے کے معنی
١ - کیوں، کس لیے، کاہے کو، کس وجہ سے (قدیم ادبیات میں تنہا اور تجدید میں مستعمل)۔
کاہے کے جملے اور مرکبات
کاہے سے, کاہے کا, کاہے کو, کاہے کی
شاعری
- جو اس شور سے میر روتا رہے گا!
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا! - حساب کاہے کا روز شمار میں مجھ سے
شمار ہی نہیں ہے کچھ مرے گناہوں کا - بے سدھ پڑے ہیں سارے سجادوں پہ اسلامی
دارو پئے وہ کافر کاہے کو ادھر آیا - ملتفت ہو تو تو کاہے کاہے غم
تو رحیم اور مستحق رحم ہم - آج کل کاہے کو بتلاتے ہو گستاخی معاف
راستی یہ ہے کہ وعدے ہیں تمہارے سب خلاف - آج کل کاہے کو بتلائے ہوگستاخی معاف
راستی یہ ہے کہ وعدے ہیں تمھارے سب خلاف - دیکھ غواص تج مثال کے وو
آرسا تج مثال کاہے پیا - میری آنکھوں پہ رکھو پاؤں جو آؤلیکن
رکھتے ہو ایسی جگہ تم تو قدم کاہے کو - کچھ بول سبب کیاتھا کیوں تیرے تئیں مارا
اموس بیاباں میں کاہے کو ہےآوارا - گنگا ابلیا ہے میرے نین کے انجھواں کے بنداں تھے
منجے ڈر کیا تراون ہار دریا کاہے تو وارث
محاورات
- اللہ غنی (پھر) تو کاہے کی کمی
- اللہ غنی تو کاہے کی کمی
- ایسی ہوتی کاتن ہاری تو کاہے پھرتی ماری ماری
- توا نہ تغاری کاہے کی بھٹیاری۔ توا نہ کونڈا نہ چلو ماری۔ کہے نار میں ہوں بھٹیاری
- تیر نہ کمان‘ کاہے کا پٹھان
- جس کا یار کوتوال اسے ڈر کاہے کا
- جو گدھے جیتیں سنگرام تو کاہے کو تازی خرچیں دام
- جواب کے آٹے میں شرط کاہے کی
- جوار کے آٹے میں شرط کاہے کی
- جھک چلے تو ٹوٹے کاہے