کجی کے معنی
کجی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُج + جی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کوزہ| کی محرفہ شکل |کجا| جسکی یہ تانیث ہے اور اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ترچھا پن ہے مساوی اہل دنیا کی کجی وراستی","تنک مزاجی","چھوٹا کوزہ","خود سری","راستی کا نقیض","ٹیڑھا پن","کج روی","ہٹ دھرمی"]
کُوزَہ کُجّی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کُجِّیاں[کُج + جِیاں]
- جمع غیر ندائی : کُجِْیوں[کُج + جِیوں (و مجہول)]
کجی کے معنی
"جوڑو کی آزار نخاس میں، ایک، دو، تین نیلام ہو جائے مگر ایک کُجی ضرور مل جائے۔" (١٩٢٦ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١١، ١٠:٤)
کجی کے مترادف
خم
انحراف, خمیدگی, سرکشی, ضد, گمراہي, مخالفت, ناراستی, نٹھرائی, کُب, ہٹ
کجی english meaning
perversityدیکھئے: کج
شاعری
- میری تقدیر نے جب مجھ سے کجی ہجر میں کی
پھر گئی آنکھ تلے تیری نظر کی تصویر - ہوئی ہے کس سے یہ سازش کہ طبع میں ہے کجی
یہ کس کے برتے پہ کرتا ہے آنکھ تو ٹیڑھی - جائے نہ کجی طبع جفا پیشہ سے ہر گز
کس طرح نکالے کوئی شمشیر کے خم کو - جب دیکھیے کجی کے سوا راستی نہیں
بل لے لیا مزاج نے کچھ زلف یار کا - کجی رفتار کی‘ تلخی گفتار
تس اوپر کھینچ کر ہر اک نے تلوار - ٹوپی کی کجی دیکھی تھی زلفوں کی سنی تھی
یہ حد کی بنکیتی ہے کہ ٹیڑھی ہے نظر بھی - زلف پیچاں ہے کجی پر تو نظر ٹھہری ہے
راستی پر ہے مگر ہم سے قد یار بہت - بغیر کھٹائی کجی میں مٹھائی نیں کرجان
کہ انب خوب پکے باج رس نہیں کرتا - ہے کجی عیب مگر حسن ہے ابرو کے لیے
سرمہ زیبا ہے فقط نرگس جادو کے لیے - کجی اس کی جو میں جتانے لگا
مجھے سیدھیاں وہ سنانے لگا
محاورات
- بات میں کجی ہونا
- سطرہا کے راست آید چوں کجی در مسطر است