کشتہ کے معنی

کشتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کُش + تَہ }

تفصیلات

iفارسی مصدر |کُشتن| کے حاصل مصدر |کشت| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |کشتہ| بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بویا ہوا","بے جان","پھنکی ہوئی دھات یا کوئی اور دوا","ذبح کیا ہوا","شایا ہوا","قتل کیا ہوا","مُردہ دھات","مٹا ہوا","کاشت کیا ہوا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت نسبتی

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : کُشْتے[کُش + تے]","جمع : کُشْتے[کُش + تے]","جمع غیر ندائی : کُشْتوں[کُش + توں (واؤ مجہول)]"]

کشتہ کے معنی

["١ - مردہ۔","٢ - دھاتوں، مثلاً: سونا، چاندی، تانبا وغیرہ یا جواہرات یا پارے پھنکی ہوئی شکل جو راکھ ہو جاتی ہے اور اسے بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔"]

["\"قاضی مومن گھوڑے سے گرا اور وہیں کشتہ ہو گیا۔\" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٣١٢:٥)","\"جاڑوں بھر دہلی سے پارسل منگا منگا کر سونے کا کشتہ کھاتا رہتا ہے۔\" (١٩٨٦ء، انصاف، ١١٩)"]

["١ - ذبح کیا ہوا، مقتول، مارا ہوا۔","٢ - [ کنایۃ ] مٹایا ہوا، ستایا ہوا۔","٣ - مفتوں ، عاشق، دیوانہ۔"]

[" وہ گنج شہیداں جسے آباد کیا ہے ان کشتوں میں یوسف بھی ہے اے تیغِ جِفا دیکھ (١٩٨٣ء، دامنِ یوسف، ١٤٤)"," کیا قیامت ہے کہ خاطر کشتہ شب بھی تھے ہم صبح بھی آئی تو مجرم ہم ہی گردانے گئے (١٩٨٥ء، خواب در خواب، ٢٥)"," نہ ہو گا کوئی نخلِ سرو جب تک گور عاشق پر ترا کشتہ وہ اے سرور رواں معلوم کیا ہو گا (١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٣:٤)"]

کشتہ کے مترادف

قتیل, عاشق, مردہ

بسمل, جوہر, خاکستر, ذبیح, شہید, شیدا, شیفتہ, عاشق, قتیل, لاشہ, مذبوح, مردہ, مفتون, مقتول, مکلّس, نعش, والہ, ہلاک

کشتہ english meaning

one who is killed or slaina victim; a lover; killed mercurya preparation of mercurya loverkilled mercury or any other metalkilled slainone who has killed

شاعری

  • جاتا ہے یار تیغ بکف غیر کی طرف
    اے کشتہ ستم تری غیرت کو کیا ہوا
  • یہ میر ستم کشتہ کسو وقت جواں تھا
    انداز سخن کا سبب شور و فغاں تھا
  • ستم سے گویہ ترے کشتہ وفا نہ رہا
    رہے جہان میں تو دیر میں رہا نہ رہا
  • مجمع ترکاں ہے کوئی دیکھو جاکر کہیں
    جس کا میں کشتہ ہوں اس میں وہ سپاہی بھی نہ ہو
  • پایا ہے نہ ہم نے دل گم کشتہ کو اپنے
    خاک اس کی سر راہ کی کوئی کب تئیں چھانے
  • نخچیر گہ میں تجھ سے جو نیم کشتہ چھوٹا
    حسرت نے اُس کو مارا آخر لٹا لٹا کر
  • شہیدی کشتہ ہوں ان صاحبوں کی قدردانی کا
    سمجھتے ہیں کتاب آسمانی میرے دیواں کو
  • میں ہوں وہ کشتہ کہ بیگانہ ہے سبزہ جس سے
    اور اگر ہے تو ہے آغشتہ زہر اب سناں
  • ایک میہی تہہ و بالا نہیں نالے سے ترے
    کون کشتہ نہیں اس آفت بالائی کا
  • آمد خط سے ہوا ہے سرد جو بازار دوست
    دود شمع کشتہ تھا شاید خط رخسار دوست

محاورات

  • سو جان سے عاشق (کشتہ) ہونا
  • نفس کشتہ ہونا
  • کسی کا کشتہ ہونا
  • کشتہ ‌کشتہ ‌می ‌کند

Related Words of "کشتہ":