کیا کے معنی
کیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَیا }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو عربی رسم الخط کے ساتھ بطور حرف استفہام استعمال ہوتاہے۔١٥٦٤ء کو |دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتاہے۔, m["(استفہام) چہ","حیرت تعجب افسوس ظاہر کرنے کے لئے","طنز سے","کثرت اور افراط ظاہر کرنے کے لئے","کچھ فائدہ نہیں","کس قدر","کس لئے","کیا حاصل کی جگہ","کیا واسطہ","ہیچ ہے"]
اسم
حرف استفہام
کیا کے معنی
کیا کر گیا ایک جلوہ مستانہ کسی کا رکتا نہیں زنجیر سے دیوانہ کسی کا (١٩٣٤ء شعلۂ طور، ١٢)
باندھی نیت رات تو دل بول اٹھا بال بچے صبح کو کھائیں گے کیا (١٩٣٠ء، اردو گلستان (ترجمہ)، ٩٣)
اٹھانے کو رکھا ہے لاشہ کسی کا یہ کیا وقت ہے آئنے آرسی کا (١٨٨٨ء، صنم خانہ عشق، ٥٦)
یہ کیا خیال خام کہ ہم سا حسین نہیں دنیا میں سینکڑوں ہیں فقط ایک تمہیں نہیں (١٨٩٦ء، احسن الکلام، ١١٤)
دم آخر وہ چلے آتے تو احسان ہوتا مشکل نزع کا کیا مرحلہ آساں ہوتا (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٩)
شوخی،ادا، حجاب، تجاہل، دغا، فریب، سب کچھ ہے ایک کیا میں ستم کپش کیا نہیں (١٩١٩ء، درشہوار بیخود، ٤٨)
|اول الذکر شریف اور آخر الذکر پولیٹیکل اور ترکوں کا کیا بلکہ مسلمانوں کا سخت دشمن ہے" (١٩٢٠ء، برید فرنگ، ٢٤)
"گھوڑا کیا ہے بجلی ہے" (١٩٧٣ء، جامع القواعد، ڈاکٹر غلام مصطفیٰ، ٣٦)
اتار لی سر بازار جس نے رخ سے نقاب حجاب آئے اسے سو میں کیا ہزار میں کیا (١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٥٤)
" کچھ نہ پوچھو کہ ان انقلابات میں کیا کچھ جاتا رہا" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، اپریل ٢٦)
جانتے ہیں تمہارے شیدائی تم نہیں جانتے کہ کیا ہو تم (١٩٩٥ء، جان سخن، ٨٤)
چومیے کیوں نہ اس کے ہاتھوں کو کیا مٹاتا ہے کیا بناتا ہے (١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ٧٧)
"اس کی آمدنی کیا، زیادہ سے زیادہ پچاس ساٹھ روپیہ ماہوار" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں،)
سن اے غارت گر جسن وفا سن شکست قسمت دل کی صدا کیا (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٥٧)
"اگر اس کو ذرا بھی شبہ ہو جائے تو پھر وہ کس قدر بگڑے گا، لوگوں سے کیا کیا کہے گا" (١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٢٢٩)
وہ لچا ہے، کیا اس کی اوقات ہے کمینہ ہے، یا جی ہے بدذات ہے (١٩١٠ء قاسم اور زہرہ، ٧)
"ان کا کیا ہے وہ تو ہیں ہی جنگلی، وحشی، بن مانس لوگ" (١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٧٦٥)
رنج کیا رنج کہ جس کی نہیں کچھ اصل و نمود شکوہ کیا شکوہ کہ جس کی کوئی بنیاد نہ ہو۔ (١٩١١ء دیوان ظہیر دہلوی، ١١١:٢)
ہمیں کیا جو پھرتے ہو تم عرش پر کبھی جلوہ گر بام پر بھی تو ہو (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ١٤٤)
"ہزاروں ملیچھ ( مسلمان) مارے جائیں مجھے کیا! ہاں روز ایک کنور کو گدی پر بٹھائیں" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١١٧)
بسنت رت کیا جہاں میں آئی پیام دور بہار آیا نظر ہے مست شراب، جلوہ کہ روئے گل پر نکھار آیا (١٩٢٦ء، مطلع انوار، ٣١)
شغل بہتر ہے عشق بازی کا کیا حقیقی و کیا مجازی کا (١٧٠٧ء کلیات ولی، ٢٨)
کیا کے مترادف
چہ
آیا, چاہے, چہ, خفیف, خواہ, خوب, فعل, گویا, نہیں, کام, کتنا, کون, کونسا, کونسی, کیوں, ہل, یا
کیا کے جملے اور مرکبات
کیا کیا, کیا کچھ, کیا سمجھ کر, کیا ہی, کیا ہے, کیا کھا کر
کیا english meaning
whatwhether
شاعری
- سرمہ کیا ہے وضع پئے چشم اہل قدس
احمد کی رہ گزار کی خاک اور دھول کا - حاصل ہے میر دوستی اہل بیت اگر
تو غم ہے کیا نجات کے اپنی حصول کا - مجلس میں رات ایک ترے پر توے بغیر
کیا شمع کیا پتنگ ہر ایک بے حضور تھا - الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا - عہد جوانی رُو رُو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صُبح ہوئی آرام کیا - حرف نہیں جاں بخشی میں اُس کی خرابی اپنی قسمت کی
ہم سے جو پہلے کہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا - ناحق ہم مجبُوروں پر یہ تُہمت ہے مُختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا - سارے اوباش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیں
بانکے ٹیڑھے ترچھے تیکھے سب کا تجھ کو امام کیا - مرزبوم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی
کوسوں اُس کی اُور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا - اس عہد میں ایسی محبت کو کیا ہوا!
چھوڑا وفا کو اُن نے مروت کو کیا ہوا
محاورات
- آئے (بھی) تو کیا آئے
- آبرو کو جان کا صدقہ کیا
- آپ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں
- آپ بیتی کہہ غیر سے کیا مطلب
- آپ دنیا میں ہیں کیا میں دنیا میں نہیں
- آپ میں کیا شاخ زعفران لگی ہے
- آپ کا کیا بگڑتا ہے
- آپ کا کیا لیتا ہے
- آپ کو کیا کچھ دور سمجھنا
- آپ کی کیا بات ہے آپ کے کیا کہنے ہیں