کیف کے معنی

کیف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کِیف }{ کَیف (ی لین) }سرور مستی

تفصیلات

١ - بوتلوں میں رقیق چیز بھرنے کا ایک آلہ جو اوپر سے کھلا ہوا اور نیچے سے پتلا ہوتا ہے، قیف، پیک۔, ١ - وہ عرض جو بذات خود تقسیم قبول نہ کرے جیسے سیاہی یا سفیدی وغیرہ، مستی، نشہ، سرور۔, m["کاٹنا","اصطلاح میں وہ عرض جو بذاتہ تقسیم قبول نہ کرے","وہ جو تقسیم قبول نہ کرے","کس طرح"],

اسم

اسم نکرہ, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

کیف کے معنی

١ - بوتلوں میں رقیق چیز بھرنے کا ایک آلہ جو اوپر سے کھلا ہوا اور نیچے سے پتلا ہوتا ہے، قیف، پیک۔

١ - وہ عرض جو بذات خود تقسیم قبول نہ کرے جیسے سیاہی یا سفیدی وغیرہ، مستی، نشہ، سرور۔

کیف الاسلام، کیف الایمان، کیف الخیر، کیف الصدق

کیف کے مترادف

خمار, کیسا, نشہ

چگونہ, حالت, خاصیت, خمار, سرور, سفیدی, لطف, مدھ, مستی, نشہ, کیسا, کَیَفَ, کیفیت, کیونکر

کیف کے جملے اور مرکبات

کیف آور, کیف و کم, کیف آگیں

کیف english meaning

Hilarityexhilaration ( such as is produced by drinking or chewing bhang)intoxicationpartial inebriationan intoxicating drugectasyKaif

شاعری

  • ایک عجیب خیال

    کسی پرواز کے دوران اگر
    اِک نظر ڈالیں جو
    کھڑکی سے اُدھر
    دُور‘ تاحّدِ نگہ
    ایک بے کیف سی یکسانی میں ڈوبے منظر
    محوِ افسوس نظر آتے ہیں
    کسی انجان سے نشے میں بھٹکتے بادل
    اور پھر اُن کے تلے
    بحر و بر‘ کوہ و بیابان و دَمن
    جیسے مدہوش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نطر آتے ہیں لیکن ان میں
    سینکڑوں سڑکیں ہزاروں ہی گلی کُوچے ہیں
    اور مکاں… ایک دُوجے سے جُڑے
    ایسے محتاط کھڑے ہیں جیسے
    ہاتھ چھُوٹا تو ابھی‘
    گرکے ٹوٹیں گے‘ بکھر جائیں گے
    اِس قدر دُور سے کُچھ کہنا ذرا مشکل ہے
    اِن مکانوں میں‘ گلی کُوچوں‘ گُزر گاہوں میں
    یہ جو کُچھ کیڑے مکوڑے سے نظر آتے ہیں
    کہیں اِنساں تو نہیں!
    وہی انساں… جو تکبّر کے صنم خانے میں
    ناخُدا اور خُدا ‘ آپ ہی بن جاتا ہے
    پاؤں اِس طرح سرفرشِ زمیں رکھتا ہے
    وُہی خالق ہے ہر اک شے کا‘ وُہی داتا ہے
    اِس سے اب کون کہے!
    اے سرِخاکِ فنا رینگنے والے کیڑے!
    یہ جو مَستی ہے تجھے ہستی کی
    اپنی دہشت سے بھری بستی کی
    اس بلندی سے کبھی آن کے دیکھے تو کھُلے
    کیسی حالت ہے تری پستی کی!
    اور پھر اُس کی طرف دیکھ کہ جو
    ہے زمانوں کا‘ جہانوں کا خُدا
    خالقِ اَرض و سما‘ حّئی و صمد
    جس کے دروازے پہ رہتے ہیں کھڑے
    مثلِ دربان‘ اَزل اور اَبد
    جس کی رفعت کا ٹھکانہ ہے نہ حدّ
    اور پھر سوچ اگر
    وہ کبھی دیکھے تجھے!!!
  • اے کیف بالائے ہو کسے گھر میں تم اپنے
    دروازہ جو رہتا ہے اب آٹھ آٹھ پہر بند
  • اے کیف نہ لگ چلناخوبان ستمگر سے
    بائیں غضب ان کی ہیں یہ لوگ ہیں آفت کے
  • تعریف کس زبان سے کریں مغیچوں کی ہم
    اے کیف آفتاب ہے یہ خاندان تمام
  • ہو رقم جس طرح شعر عاشقانہ کیف کا
    اپنی آنکھوں میں صنم سرمے کی یوں تحریر کھینج
  • خجل کرتے ہیں لب تیرے شراب پرتگالی کوں
    نہ ہووے کیف کا طالب سنی جن تیری گالی کوں
  • ہیں رنگ جدا دور نئے کیف نرالے
    شیشہ وہی بادہ وہی بیمانہ وہی ہے
  • محفل کیف میں تفریق مراتب نہ رہی
    جام اک اک کو ملا ایک ہی پیمانے کا
  • مذہوش کیف مے سے وہ بالا بلند ہے
    اقبال ساغر کم و مینا بلند ہے
  • ہماری عقل میں یہ کیف و کم جو آیا ہے
    اسی تعدد و تمئیز نے بتایا ہے

محاورات

  • کیفر کردار کو پہنچنا

Related Words of "کیف":