ہوں کے معنی
ہوں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ہُوں }
تفصیلات
١ - ہاں، بلے، آرے، آہو۔, m["(حال) ہونا کا (میں) کے ساتھ استعمال ہوتا ہے","آرے ہمبے","اجازت کے موقع پر کہہ دیتے ہیں","اقرار یا اقبال کے موقع پر کہتے ہیں","اگر اختیار میں ہوں","اگر موجود ہوں","روکنے کے لئے بھی کہتے ہیں اور عموماً دو دفعہ اجازت اور انکار میں لہجے کا فرق ہوتا ہے","وہ جمع کے ساتھ استعمال ہوتی ہے","وہ کلمہ جو کسی کام کے اقرار و اقبال یا اجازت کے واسطے زبان پر لاتے ہیں","ہونا کا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
ہوں کے معنی
شاعری
- اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میر
پہ میرے شُور نے روئے زمیں تمام لیا - داغ ہوں رشکِ محبت سے کہ اتنا بے تاب
کس کی تسکیں کے لیے گھر سے تو باہر نکلا - خاکِ شیہ سے میں جو برابر ہوا ہوں میر
سایہ پڑا ہے مجھ پر کسو تیرہ بخت کا - دُکانیں حسن کی آگے ترے تختہ ہوئی ہوں گی
جو تو بازار میں ہوگا تو یوسف کب بکا ہوگا - بہت ہمسائے اس گلشن کے زنجیری رہا ہوں میں
کبھو تم نے بھی میرا شور نالوں کا سُنا ہوگا - رہوں ہوں برسوں سے ہمدوش پر کبُھو ان نے
گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا - سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا
مستند ہے میرا فرمایا ہوا - اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میر
پہ میرے شور نے روئے زمین تمام لیا - ہوا ہوں تنگ بہت کوئی دن میں سن لیجو
کہ جی سے ہاتھ اُٹھا کر وہ اُٹھ گیا نہ رہا - ستم کا اس کے بہت میں نزار ہوں ممنون
جگر تمام ہوا خون و دل بجا نہ رہا
محاورات
- آپ بیتی کہوں کہ جگ بیتی
- آپ بیتی کہوں یا جگ بیتی
- آپ کا نوکر ہوں بینگنوں کا نوکر نہیں
- آپ کی بات بڑی کرتا ہوں
- آپ ہی کا کھاتا ہوں
- آج میں ہوں اور وہ ہے
- آج کس کا منہ دیکھ کر اٹھا ہوں
- آگے جو قدم رکھتا ہوں پیچھے پڑتا ہے
- آنکھیں ہوں تو تم دیکھو
- اب تو ہوں میں اونی اونی جب (میں) ہونگی سب سے دونی