یاں کے معنی
یاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ یاں }
تفصیلات
١ - یہاں کا مخفف۔, m["اس جگہ","برف جو جم کر سخت ہوجائے","صرف شعروں میں استعمال ہوتا ہے","یہاں کا مخفف"]
اسم
متعلق فعل
یاں کے معنی
١ - یہاں کا مخفف۔
شاعری
- حیرت ہے عارفوں کو نہیں راہ معرفت
حال اور کچھ ہے یاں اُنھوں کے حال و قال کا - یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا - صبح پیری شام ہونے آئی میر
تو نہ چیتا یاں بہت دن کم رہا - جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا
کل اُس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا - آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لُٹا راہ میں یاں ہر سفری کا - ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
تیوری چڑھائی تونے کہ یاں جی نکل گیا - ہم جو اُس بن خوار ہیں حد سے زیادہ
یار یاں تک آن کر کیا کم ہوا - ہو باغ و بہار آیا گل پھول کہیں پایا!
جلوہ اسے یاں اپنا صد رنگ دکھانا تھا - آپا یاں سے جانا ہے تو جی کا چھپانا کیا حاصل
آج گیا یا کل جاوے گا صبح گیا یا شام گیا - ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں
تو اے ماہ کِس شب لبِ بام ہوگا!
محاورات
- (خون کے نالے) خون کی ندیاں بہانا۔ بہنا
- (لنگڑی) لنگڑے نے چور پکڑا،دوڑیو (بے اندھے) میاں اندھے
- آپ میاں صوبیدار گھر میں بیوی جھونکے بھاڑ
- آپ میاں صوبے دار۔ بیوی گھر میں جھونکے بھاڑ
- آپ میاں منگتا (یا ننگے) باہر کھڑے درویش
- آپ میاں منگتا (یاننگے) باہر کھڑے درویش
- آپ میاں منگتے (ننگے) باہر کھڑے درویش
- آپ کا بایاں قدم لیجیے
- آثار رنج و ملال ظاہر(عیاں) ہونا
- آثار ظاہر(عیاں) ہونا