اب کے معنی
اب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَبْ }
تفصیلات
iقدیم آریائی زبان میں |آ| اشارہ قریب اور |وَ| یا |وید| وقت کو کہتے تھے اور اسی سے |اب| بنا جو کہ اردو میں مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء میں "نوسر ہار" میں استعمال ہوا۔, m["آج کل","اِ س حالت میں","اِس زمانہ میں","اس صورت میں","اِس نوبت پر","اسی طرح سے","اسی وقت","اِن دنوں","پھر کبھی","یہودیوں کا گیارھواں مہینہ"]
اسم
حرف بیانیہ, اسم ظرف زماں
اب کے معنی
["\"اب میں اپنے گھر کی تدبیر کون سے وقت کروں گا\"۔ (١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ١١٣)","\"اب اس گھر کے رہنے والیاں . اس سربند لفافے کا بھید کیا سمجھیں\"۔ (١٩٣١ء، اختری بیگم، رسوا، ٩)","\"اب دیکھا ہے تو نے کہ میں کیسی ہوں اور خدا کے فضل سے میری عصمت کیسی ہے\"۔ (١٨٠١ء، طوطا کہانی، ١٩)"]
["\"اب کا احوال معلوم نہیں\" \"میں اکثر سوچا کرتا ہوں اگر اب سے دس برس پہلے ہم ملتے . تو مضائقہ نہ تھا\"۔ (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٧٣)(١٩٤٤ء، افسانچے، ٥٠)"," موت سے ڈرتے ہیں اب پہلے یہ تعلیم نہ تھی کچھ نہیں آتا تھا اللہ سے ڈرنے کے سوا (کلیات، اکبر، ٤:٢)","\"آج کا ہوتا اب، ابھی، اسی دم ہو جائے\" (١٨٩١ء، ایامٰی، ٧٣)","\"اب کیا کروں، بن دیکھے مکان کی طرف کیونکر جاؤں\"۔"," کھیتوں کو دے لو پانی اب بہہ رہی ہے گنگا کچھ کر لو نوجوانو، اٹھتی جوانیاں ہیں","\"اب معلوم ہوا کہ اندر اس ایوان کے میں آپ سے نہیں آیا\"۔","\"اور اب روحانی طب (علم الاخلاق) کی بھی ضرورت نہیں رہے گی\" (١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ٣١:٢)","\"کاغذ پر ایسی مورت بناتی ہیں کہ اب بولی اور اب بولی\"۔ (١٩٣٦ء، پریم پچیسی، پریم چند، ٦٥:٢)"," بے وفاسے دوستی رکھتے نہیں اب نہ لینا ہاتھ میں اس کوکبھی (ریاض امجد، ٢٣:١)","\"غرض قسمت نے یاوری کی، تب زور سے بولا، اب میری باری ہے\"۔ (سنگھاسن بتیسنی، ٢٤)"," آدم سے بھی پہلے گزرے آدم یہ آدم، بو البشر تراب تھا (١٩٢٥ء، گلدستہ نگارش، ناداں دہلوی، ٣)","\"اب یہ ناچ نچایا کہ مجھ کو اوپر لے گیا\" ١٨٠٢ء، باغ و بہار، میرا من، ٥"]
اب کے مترادف
ابھی, پھر
آئندہ, آخر, ایسے, بابا, باپ, بادا, بارے, بھلا, پتا, دوبارہ, زیادہ, فوراً, مثلاً, والد, ہنوز
اب english meaning
Fatheraloneapartbesteven nowexcellentfatherjustjust nownowpresentlypresently ; just nowsecretlysuperiortill now ; to the present time ; to this momenttwo children in successionyet ; still
شاعری
- وہ مقتدائے خلق جہاں اب نہیں ہوا
پہلے ہی تھا امام نفوس و عقول کا - پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خُدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا - مری اب آنکھیں نہیں کُھلتیں ضعف سے ہمدم
نہ کہ کو نیند میں ہے تو یہ کیا خیال کیا - کاش اب برقع مُنہ سے اٹھادے‘ ورنہ پھر کیا حاصل ہے
آنکھ مُندے پر اُن نے گو دیدار کو اپنے عام کیا - میر کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو اُن نے تو
قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا‘ کب کا ترک اسلام کیا - بحر کم ظرف ہے بسان حباب
کاسہ لیس اب ہوا ہے تو جس کا - بس طبیب اُٹھ جا مری بالیں سے مت دے درد سر
کام جاں آخر ہُوا اب فائدہ تدبیر کا - ساقی نشے میں تُجھ سے لنڈھا شیشہ شراب
چل اب کہ دختِ تاک کا جوبن تو ڈھل گیا - اے شور قیامت اب وعدہ سے قیامت ہے
خوابیدہ مرے خوں کو ظالم نہ جگانا تھا - عشق کی تہمت جب نہ ہوئی تھی کاہیکو ایسی شہرت ہے
شہر میں اب رسوا ہیں یعنی بدنامی سے کام کیا
محاورات
- (نیست و) نابود کرنا
- آئی (آئیں) نہ گئی (گئیں) کولے لگ گابھن ہوئی (ہوئیں)
- آئے نہ آئے برابر
- آب زر سے لکھنے کے قابل ہے
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب کرنا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب ہونا
- آبرو خراب ہونا
- آبرو دار کی مٹی خراب
- آبے لونڈے جابے لونڈے کرنا
- آپ (سے) ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی