ابد کے معنی
ابد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَبَد }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے۔ اردو میں بلحاظ معنی ظرف زماں ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء، کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(تصوف) جس کی انتہا ذات کے لیے نہ ہو جیسے کہ ابتدا نہیں ویسے انتہا بھی نہیں (مصباح التعرف، ٢٢)","پانی دینے والا","زمان بےپایاں","عموماً ازل کے مقابل","غیر متناہی زمانہ","نا انجام","وہ زمانہ جس کی انتہا مستقبل میں نہ ہو","ہمشیگی دوام","ہمیشک باش"]
ابد اَبَد
اسم
اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
ابد کے معنی
ازل اس کے پیچھے ابد سامنے نہ حد اس کے پیچھے نہ حد سامنے (١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٧٢)
وہ ثمر ہو مثمر عمر ابد کی بیاں تعریف یوں باشد و مد (١٨٩٤ء، اردو کی پانچویں کتاب، اسماعیل، ٥٠)
ابد کے مترادف
جاو دانی
بھشتی, جاوداں, جاوید, دائمی, دوام, سدا, سنوارہ, ماشکی, مستقل, نوتاش, ہرگزی, ہموارہ, ہمیشگی, ہمیشک, ہمیشہ, یکساں, یکسوں
ابد کے جملے اور مرکبات
ابدالآباد, ابدالدہر, ابد قرار
ابد english meaning
endless timeprospective eternity; eternityEternityeternity ; time without endtime without endwoollen
شاعری
- ہیں ازل تا ابد ٹوٹتے آئینے
آگہی نے کہاں لاکے مارا مجھے - ملوں تو تا بہ ابد اس کو چومنا چاہوں
کہاں بچھڑتے ہیں عشق و ہوس، نہیں معلوم - ابد لگ مرے سرپورہتا یو پاپ
دیں اس دھات کھا حیفی آپ میں آپ - اس فلک سیر کا میدان مقرر ہے گا
تگ و پو کے لیے اثناے ابد اور ازل - کہی دھن ہاشمی تجھ سوں ازل تے دل میں باندھی ہوں
دیتی ہوں بندگی خط لکھ کر ابد لگ توں بامجھ کوں - زندگانی ابد کی بخشے ہے
تیرا مارا بھلا کہیں بھی جیا - راہ داراں لیویں ہر کام میں جیو کا حاصل
ہے گا اس راہ میں اے عمر ابد جاں کا خطر - شگفتہ رہ مرے سینہ میں تا ابد اے داغ
بہار اپنی دکھا گلشن ارم کی طرح - سدا سیں پر تج چتر چھاوں اچھو
کہ جیتا ابد لگ تیرا ناوں اچھو - نے نصیب مار و کژدم نے نصیب دام و دد
ہے فقط محکوم قوموں کے لیے مرگ ابد
محاورات
- آنکس کہ نداند و بداند کہ بداند۔ درجہل مرکب ابد الد ہریماند
- ابد الآباد تک
- ابدی نیند سونا
- ازل سے ابد تک
- پابدست دگرے دست بدست دگرے
- پسر نوح بابداں بہ نشست خاندان نبوتش گم شد
- چوں نہ داری ناخن درندہ تیز۔ بابداں آں بہ کہ کم گیری ستیز
- مورچگاں راچو بود اتفاق۔ شیر ژیاں رابدر آرند پوست
- نکوئی بابداں کردن چناں ست۔ کہ بد کردن بجائے نیک مرداں
- ہر کہ بابداں نشبند نیکی نہ بیند