ازل کے معنی
ازل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَزَل }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آغاز آفرینشن","آغازِ خلقت کا زمانہ","ابتدائے زمانہ","ابد کا نقیض","بے ابتدا","جس کی ابتدا نہ ہو","جسکی ابتدا نہ ہو","مدت جس کی ابتدا نہ ہو","وہ زمانہ جس کی ابتدا نہ ہو"]
ازل اَزَل
اسم
اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
ازل کے معنی
اگر عاشق سے نفرت تھی تو یہ علت ہی کیوں پالی پسند آیا تمھیں ناحق ازل میں خوبرو ہونا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٣)
علم کو سمجھوں ازل سے تو ازل سے ہے خدا پھر یہ مابعد خدا قبل ملک چیز ہے کیا (١٩٧٦ء، مراثی نسیم، ٩٠:٢)
ازل english meaning
eternity without beginning (opp. to abad); existence from eternity; beginningsourceoriginbeginningeternitythe business of a cloth-merchant
شاعری
- کیونکہ نقاش ازل نے نقش ابرو کا کیا
کام ہے اِک تیرے مُنہ پر کھینچنا شمشیر کا - کیا کچھ نہ تھا ازل میں نہ طالع جو تھے درست
ہم کو شکستہ قصا نے بولا دیا! - چوڑیاں میری کبھی ٹوٹیں‘ کبھی تیری اَنا
یوں ازل سے ہی کھڑے ہیں دوبدو‘ میں اور تم - طلوعِ صبحِ ازل سے میں ڈھونڈتا تھا جسے
ملا تو ہے‘ پہ مری سمت دیکھتا بھی نہیں - بازارِ ازل یوں تو بہت گرم تھا‘ لیکن
لے دے کے محبت کے خریدار ہم ہی تھے - تم نے اپنا نام کیوں لکھا نہیں تصویر پر
میں نے اس پر لکھ دیا ’’حُسنِ ازل کا اقتباس‘‘ - عجیب حُسن ہے تیری اداس آنکھوں میں
سکوتِ صبحِ ازل کا خیال آتا ہے - ہم ایک ہیں متوازی خطوط ہوکر بھی
جُدا کیا ہے ازل نے‘ اَبد مِلادے گا - حُسنِ ازل کی جیسے نہیں دوسری مثال
ویسا ہی بے نظیر ہے اُس کا خیال بھی! - یہ کیسی آواز ہے جس کی زندہ گونج ہوں میں
صبحِ ازل میں کس نے امجد مجھے پکارا تھا
محاورات
- آفت نازل رہنا
- آفت نازل ہونا
- ازل سے ابد تک
- بلا نازل ہونا
- بلا کی طرح نازل ہونا
- روز ایک تازہ بلا نازل ہونا
- سر پر بلا نازل ہونا
- عذاب (کا) نازل ہونا
- عذاب نازل ہونا
- غضب خدا کا نازل ہونا