بات کے معنی
بات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بات }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ ہے |واتترا| ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ |بات| مستعمل ہے ہندی میں بھی |بات| ہی مستعمل ہے دونوں کا ماخذ سنسکرت ہی ہے۔ ١٥٩٩ء میں "کتاب نورس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جو کلام انسان کے منہ سے نکلے","جوڑوں کا درد","سخت کلامی","شادی کا پیغام","ضرب المثل","طعن و تشنیع","عہد و پیمان","مدح (کیا کے ساتھ)","وجع المفاصل","کیفیت (اور کے ساتھ)"]
واتترا بات
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : باتیں[با + تیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : باتوں[با + توں (واؤ مجہول)]
بات کے معنی
چلا جب یہ کہہ کر پکارا اسے یہ بات اور پیغام بر رہ گئی (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٧٣)
زلف رخ پر جو چھٹی رات ہوئی یا نہ ہوئی کیوں، نہ کہتا تھا مری بات ہوئی یا نہ ہوئی (١٨٢٦ء، معروف (فرہنگ آصفیہ، ٢٤٧:٤))
"آپ نے کتاب . بھیجنے کا وعدہ کیا تھا . آپ کے حافظے سے یہ بات اتر گئی۔" (١٩٢٧ء،)
"میرے دل میں اک بات آئی ہے۔" (١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ابوالحسن منصور، ١٥:٦)
جو دیکھے گا روتے مجھے تم کو ہنستے مری بات چھوڑو تمھیں کیا کہے گا (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٣٠)
بات اک یاد آئی ہے مجھ کو میری آنکھوں کے آگے گزری جو (١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٥٦١:٣)
آدمی کی زندگانی میں کوئی تو بات ہے دو فرشتے لکھ رہے ہیں داستان زندگی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢٣٨)
یہاں بات کی اب سوائی نہیں نبی اور علی میں جدائی نہیں (١٧٨٤ء، سحرالبیان، ٢١)
ایسا دربار مگر تو نے نہ دیکھا ہو گا بات یہ ان میں نہ ہو گی نہ یہ ساماں ہوں گے (١٩١٥ء، کلام محروم، ٩٨:١)
بے جس کے اندھیر ہے سب کچھ، ایسی بات ہے اس میں کیاجی کا ہے یہ باؤ لاپن یا بھولی بھالی آنکھیں ہیں (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٦٧)
"پانچ پیسوں کے لیے بلک رہی تھی . مجھے کیا خبر تھی کہ . اس کی یہ گت ہو جائے گی۔ میرے چلتے وقت گو وہ بات نہ رہی تھی مگر پھر بھی یہ ہدڑا تو نہ تھا۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٩)
"عیسائی مذہب کی ایک یہ بات بھی میرے ذہن میں کھٹکتی ہے۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ١١٠)
"سید کاظم نے فاقے قبول کیے، مگر باپ کی بات کو ہاتھ سے نہ دیا۔"
"بچی کو دیکھ دیکھ کر اس کے ہوش اڑے جاتے تھے مگر کوئی بات ڈھنگ کی نہ ملتی تھی۔" (١٩٢٩ء، تمغہ شیطانی، ٦)
بے غرق ہوئے کوئی ابھرتا ہی نہیں ہے جو بات پہ مرتا ہے، وہ مرتا ہی نہیں ہے (١٩٤٩ء، سموم و صبا، ١٣٤)
غوطے کھلواتی ہیں یہ رمزیں تری اے بحر حسن تھاہ اک اک بات کی دو دوپہر ملتی نہیں
"کچھ ہی ہو، بات ہے تو سب کچھ ہے۔ اب تو جو عہد کر لیا، خدا نے چاہا تو اس فتنے کو کبھی منہ نہ لگاؤں گا۔" (١٩١٨ء، چٹکیاں اور گدگدیاں، ٥٠)
جھڑکی تو مدتوں سے مساوات ہو گئی گالی کبھی نہ دی تھی سو اب بات ہو گئی (١٩٢١ء، فغان اشرف، ١٧)
دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی ساتھ لے نیکی کا بدلا نیک ہے بد سے بدی کی بات لے (١٨٣٠ء، نظیراکبر آبادی، (مضامین فرحت)، ٢٤:٦)
ہاں ہاں تری بات اب میں سمجھی ہے بات یہی قسم خدا کی (١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٩٩)
ایک مطلب ہیں بات کا ہے فرق بت اسے کہیے یا خدا کہیے (١٩٤٦ء، فغان آرزو، ٢٣٥)
تم جو بوسہ دو تو کھولوں میں دہن کا عقدہ بات ہے باندھنا مضموں مجھے دقت کیا ہے (١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٣٣١)
ناکام کا یوں کام، ملاقات میں بن جائے برسوں کا جو بگڑا ہو وہ اک بات میں بن جائے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٦:١)
محبت دل میں جب ہوتی ہے، انساں کیا نہیں کرتا شکایت کی فقط اک بات ہے آزردہ ہونا تھا (١٨٩٢ء، وحید الہ آبادی، انتخاب، وحید، ٢٣)
"اس نے تو ایسی بات کی، جس نے ہمارے خاندان کی عزت کو خاک میں ملا دیا۔"
"کوئی ہے جو سو روپے میں ایک بات خریدے۔" (١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ١٠٨)
بات ہی کیا ہے اک بلا نہ رہے نہ رہے جان مبتلا نہ رہے (١٩١٦ء، نقوش مانی، ٢٧)
جو کہا میں نے سمجھ سوچ کے وہ مان گئے شکر ہے آج مری بات اکارت نہ گئی (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٨)
کس تیغ کے ہو منہ سے وہ بات اس سے جو ہوئی زخمی کے لب سے آہ جو نکلی تو دو ہوئی (١٨٧٥ء، دبیر(نوراللغات، ٤٩١:١))
بات کیا چاہیے جب مفت کی حجت ٹھہری اس گنہ پر مجھے مارا کہ گنہ گار نہ تھا (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٨)
دن کٹ گیا فراق کا لو رات آگئی میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات آگئی (١٩١٠ء، گل کدہ، عزیز، ١٠٩)
"آج ابھی سے بھوک لگ رہی ہے خدا کا شکر ہے رات کو نیند بھی اچھی آئے تب بات ہے۔" (١٩١٧ء، خطوط حسن نظامی، ٤١:١)
ہونے کو تو کیا ان سے ملاقات نہ ہو گی جس بات کی خواہش ہے وہی بات نہ ہو گی (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٦)
"وقت نکل جاتا ہے بات رہ جاتی ہے۔" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩١:١)
جب زبانی مرے اور اس کے لگے ہونے کلام پر وہ جب اٹھ گیا پھر کیا رہی تحریر کی بات (١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٤٩١:١)
"یہ بات جی میں رہ گئی تم سے نہ مل سکے۔"
ہوں مقرب پہ فرشتوں کو یہ حاصل نہیں بات ان سے رتبے میں فزوں تر ہے بس اللہ کی ذات (١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٢)
کل سے وہ اداس اداس ہیں کچھ شاید کوئی بات ہو گئی ہے (١٩٧٥ء، حکایت نے، ٦٨)
"مریض کی طبیعت ایسی خراب ہے کہ حکیم صاحب کی سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی۔" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٢:١)
"یار دیکھنا! یہ تو تلوار چلنے کی بات ہے۔" (١٩٣٥ء، آغا حشر، اسیر حرص، ٣١)
"تمھارے یہاں کس بات کی کمی ہے۔" (١٨٩٨ء، مخزن المحاورات، ٧٧)
"مجھ کو کسی کی بات کی برداشت نہیں۔" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٤٢:١)
صبح ہوئی آتی ہے اور رات چلی جاتی ہے تیری اب تک بھی وہی بات چلی جاتی ہے (دل)
بات کے مترادف
آواز, حدیث, حرف, سخن, گال, لفظ, کلام, کلمہ
احوال, افواہ, بچار, تذکرہ, تقریر, حجت, رائے, سرگزشت, طنز, قصہ, قول, قیاس, گٹھیا, ماجرا, مثل, محاورہ, کہا, کہانی, کہاوت, کہنا
بات کے جملے اور مرکبات
بات بات, بات بات پر, بات چیت, بات کا بتنگڑ, بات کا پکا, بات کا پورا, بات کا سچا, بات کو, باتوں کا تار, بات میں بات, بات میں, بات کی لاج, بات کی گرفت, بات کی تہ, بات کی تاب, بات کی بات, بات کہنے میں, باتوں میں, بات کا راجا, بات بے بات, بات کا کچا, بات کا لپکا, بات کا ہیٹا, بات کرنے میں, بات کہتے, بات کی پچ, بات کی پرورش, بات کی جان, بات کی ریت, بات کا بھید, بات کہتے میں
بات english meaning
speechlanguagewordsayingconversationtalkgossipreportdiscoursenewtalestoryaccount; thingaffairmatterbusinessconcernfactcasecircumstanceoccurrenceobjectparticulararticleproposalaimcausequestionsubjecta man in armourto despatchto send
شاعری
- میر جو اُن نے مُنہ کو ادھر کر ہم سے کوئی بات کہی
لطف کیا احسان کیا انعام کیا اکرام کیا - یہی زلفوں کی تری بات تھی یا کاکل کی
میر کو خوب کیا سیر تو سودائی تھا - کیونکر تمہاری بات کرے کوئی اعتبار
ظاہر میں کیا کہو ہو‘ سخن زیر لب ہے کیا - بوسہ لبوں کا مانگتے ہی مُنہ بگڑ گیا
کیا اتنی میری بات کا تم کو بُرا لگا - بات اب تو سُن کہ جائے سخن حسن میں ہوئے
خط پشت لب کا سبزہ محراب سا ہوا - آگے زبانِ یار کے خط کھینچے سب نے میر
پہلی جو بات اس کی کہیں تو کتاب ہو - کہاں تلک شب دروز آہ درد دل کہئے
ہر ایک بات کو آخر کچھ انتہا بھی ہے - عینک کڑی اُٹھائی گئی ہم کڑے رہے
ایک ایک سخت بات پہ برسوں اڑے رہے - اُٹھائی ننگ سمجھ تم نے بات کے کہتے
وفا و مہر جو تھی رسم اک مدّت کی! - بے طاقتی سے آگے کچھ پوچھتا بھی تھا سو
رونے نے ہر گھڑی کے وہ بات ہی ڈبوئی
محاورات
- کوئی نہ پوچھے بات میرا دھن سہاگن نام
- (بات) دل کو لگنا
- آ پھنسے کی بات ہے۔ آ پھنسی کا معاملہ ہے
- آئی بات رکتی نہیں
- آئی بات کو روکنا کند ذہن ہونا
- آب و دانہ (کی بات) کے ہاتھ ہے
- آپ اپنی بات کھو بیٹھے
- آپ تو بات کرتے کاٹے کھاتے ہیں
- آپ کی بات بڑی کرتا ہوں
- آپ کی کیا بات ہے آپ کے کیا کہنے ہیں