باد کے معنی
باد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ باد }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے اردو میں پہلے پہلے ١٤٢١ء میں "شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ف ۔ امر) بودن سے","ایک فرشتہ جو ہوا اور بائیسویں تاریخ کا موکل ہے","بات چیت","بودن سے","جوڑوں کا درد","خسرو کے دوسرے خزانے کا نام","رہے ہو","عموماً الفاظ کے آخیر میں آکر مرکبات بناتا ہے جیسے زندہ باد","لفظی تکرار","وہ رقیق شے جو کرہ ارض کو گھیرے ہوئے ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
باد کے معنی
منظر جاں نواز ہے چاندنی رات کا عجب خنکی ہے موج باد میں دل میں ہے گرمی طرب
باد کرتی ہے آ کے خشک اعضا دانہ خواہش سے وہ نہیں کھاتا (١٨٤١ء، زینت الخیل، ٦٦)
باد کے مترادف
ریح, صبا, ہوا, نسیم
الزام, باؤ, بچن, بحث, بیان, پون, تقریر, دعوٰے, سیل, قول, گفتگو, گھوڑا, مباحثہ, مجادلہ, مقدمہ, مقولہ, ملاوٹ, ٹباس, کھوٹ, ہوا
باد کے جملے اور مرکبات
باد دار, باد دبور, باد دست, باد ریہ, باد بانی, باد پیما, باد پا, باد بہاری, بادبان, باد آور, باد انگیز, باد ہوائی, باد موافق, باد مخالف, بادگیر, بادکش, باد فروش, باد صبا, باد شمال, باد سموم, باد سحر, باد رفتار, باد خزاں, باد تند, باد پیمائی, بادخور, باد رنگ, بادزدگی, بادزن, باد زہر, باد زہرہ, باد سخت, بادپیش, باد تجارت, بادخانہ, بادخایہ, باد خمسین, بادخواں, باد سرخ, باد عقیم, بادفر, باد فرنگ, بادگرد, بادگیرا, باد موسمی, بادبان اخضر, باد برداشتہ, باد برشگال, باد بروت, باد بریں, باد بہار, بادمہر, بادنما, باد سنج, باد سیر, باد شرط, بادشکنجہ, باد صرصر, باد عاد, باد مراد, بادسحری, بادصر, بادآورسپاہ, بادبہار
باد english meaning
windairbreezeauthoritycoercioneffortforcegaleinconstantinfluenceirresolutepowerquicklysoonstrengthstressswiftlythe sacred threadunstablevigourviolence
شاعری
- چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے - آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
اس باد نے ہمیں تو دیا سا بُجھا دیا - ہیں چاروں طرف خیمے کھڑے گرد باد کے
کیا جانئے جنوں نے ارادہ کدھر کیا - کاٹے ہیں خاک اڑا کر جوں گرد باد برسوں!
گلیوں میں ہم ہوئے ہیں اس بن خراب کیا کیا - کتنے پشیامِ چمن کو ہیں سو دل میں ہیں گرہ
کسو دن ہم تئیں بھی باد سحر آوئے گی - ہوں رہگزر میں تیرے ہر نقشِ پا ہے شاید
اُڑتی ہے خاک میری باد صبا ہے شاید - سفر ہستی کا مت کر سرسری جوں باد اے رہرو
یہ سب خاک آدمی تھے ہر قدم پر ٹک تامل کر - بُوئے خوں آتی ہے باد صبحگاہی سے مجھے
نکلی ہے بیدرد شاید ہو کسو گھائل کے پاس - بُجھ گئے ہم چراغ سے باہر
کہیو اے باد شمعِ محفل تک - پسِ مرگ میرے مزار پر جو دِیا کسی نے جلا دیا
اسے آہ دامنِ باد نے سرِشام ہی سے بُجھا دیا
محاورات
- آباد کرنا
- آبرو برباد ہونا
- آبرو جگ میں رہے تو بادشاہی جانیے
- آبرو جگ میں رہے تو بادشاہی ہی جانئے
- آدھی دنیا آباد آدھی ویران
- آدھی دنیا آباد‘ آدھی ویران
- آغوش آباد ہونا
- ابد الآباد تک
- اپنے دل کا بادشاہ
- اپنے دل کے بادشاہ (مختار) ہیں